اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر سن سون ہو کا نیویارک میں عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک انداز۔ فوٹو اے ایف پی

شمالی کوریا نے اقوام متحدہ سے پیانگ یانگ پر لگائی معاشی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور میزائل تجربے کے حوالے سے سلامتی کونسل کی پابندیوں پر عمل نہ کریں۔

اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر سن سون ہو نے نیویارک میں عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اقوام متحدہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے خلاف معاشی پابندیاں ختم کرے۔

انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کے رکن ملکوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پیانگ یانگ پر اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی گئی پابندی پر آنکھیں بند کر کے عمل نہ کریں کیونکہ یہ دراصل امریکا کی بلیک میلنگ کا نتیجہ ہے۔

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے شمالی کوریا کی جانب سے تین جوہری تجربات اور متعدد میزائل لانچ کرنے پر اس کے خلاف پابندیاں عائد کر دی تھیں جس میں جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی پر درآمدات اور برآمدات سمیت ہر طرز کے ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی بھی شامل ہے۔

اسی طرح واشنگٹن نے بھی پیانگ یانگ پر یکطرفہ طور پر بہت سی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔

اس بیان کے حوالے سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان پیٹرک وینٹرل سے جب سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ یہ پابندیاں برقرار رکھے گا۔

شمالی کورین ترجمان سن نے جزیرہ نم کوریا پر کشیدگی کا ذمے دار امریکا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تمام تر صورتحال کا ذمے دار واشنگٹن ہے جس کے باعث جزیرہ نما کوریا پر نہ امن ہے اور نہ ہی جنگ۔

انہوں نے سب سے بڑا مسئلہ شمالی کوریا اور امریاک کے درمیان جارحیت ہے جس کا نتیجہ کسی بھی موقع پر ایک اور جنگ کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔

سن نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پیانگ یانگ 1953 کے معاہدے کی تجدید کے لیے امریکا سے سینئر سطح کی گفتگو کا خواہاں ہے جہاں کوریا کی جنگ کا اختتام سیز فائر پر ہوا تھا۔

تکنیکی طور پر شمالی اور جنوبی کوریا گزشتہ چھ دہائیوں سے حالت جنگ میں ہیں کیونکہ 1950-53 تک دونوں ملکوں کے درمیان جاری رہنے والی جنگ کسی امن معاہدے کے بجائے محض سیز فائر پر ختم ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کوریا کے جنگ بندی کے معاہدے کو امریکا نے کالعدم قرار دیا۔

سن نے جنوبی کوریا میں امریکہ کی زیر قیادت نیٹو افواج کو تحلیل کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افواج کی موجودگی امن پسندی کے بجائے جنگی عزائم ہیں اور انہوں نے اسے فساد کی جڑ قرار دیا۔

جب ان سے حال میں شمالی کوریا کی جانب سے جزیرہ نما کوریا میں جوہری عدم پھیلاؤ کے حق میں دیے گئے بیان کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جوہری عدم پھیلاؤ ہی ہماری آخری منزل ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا یکطرفہ طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں