اسلام آباد، لاہور، کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے خلاف ملازمین کے احتجاج کے باعث فلائٹ سروس دوسرے روز بھی بند ہے۔

گذشتہ روز پی آئی اے ملازمین کے کراچی میں احتجاج کے دوران 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد ملک بھر میں ایئرپورٹس پر پی آئی اے کے عملے نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں : ملک بھر میں پی آئی اے فلائٹ آپریشنز بند
کراچی میں پی آئی اے کا فلائیٹ کاؤنٹر خالی نظر آ رہا ہے — فوٹو : ڈان نیوز
کراچی میں پی آئی اے کا فلائیٹ کاؤنٹر خالی نظر آ رہا ہے — فوٹو : ڈان نیوز

نجکاری کے خلاف پی آئی اے میں مزدور تنظیموں کے اتحاد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کے باعث ملک بھر میں قومی ایئر لائن کا فضائی آپریشن بدستور معطل ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان اور پشاور میں پی آئی اے کے ملازمین نجکاری کے خلاف آج پھر احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔

لاہور میں پولیس اہلکار لاٹھیوں کے ساتھ ائیر پورٹ کے باہر تعینات ہیں— فوٹو : ڈان نیوز
لاہور میں پولیس اہلکار لاٹھیوں کے ساتھ ائیر پورٹ کے باہر تعینات ہیں— فوٹو : ڈان نیوز

انتظامیہ کی جانب سے اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ساتھ ساتھ پولیس اور رینجرز بھی ہوائی اڈوں پر تعینات کی گئی، کیپٹل سٹی پولیس افسر(سی سی پی او) لاہور امین وینس نے سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا دورہ کیا۔

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پی آئی اے ہیڈ آفس کے سامنے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تعینات کی گئی۔

واٹرکینن کو بھی ایئرپورٹ کی حدود میں صبح سویرے پہنچا دیا گیا جبکہ اہلکاروں کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور ڈنڈے بھی نظر آ رہے تھے۔

پروازیں منسوخ

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ، لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ، اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ، پشاور کے باچاخان انٹرنیشنل ایئرپورٹ، کوئٹہ ایئر پورٹ، ملتان ایئر پورٹ اور فیصل آباد ایئر پورٹ سے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق پی آئی اے کی 100 کے قریب بین الاقوامی اور قومی پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق منسوخ ہونے والی پروازوں میں دبئی، چین، جدہ اور دوحہ سے اسلام آباد جبکہ کوالالمپور، دبئی اور دوحہ سے پشاور آنے والی انٹرنیشنل پروازیں شامل ہیں.

لاہور میں بیرون ملک سے آنے والی 2 پروازیں اتریں جن میں میلان سے آنے والی پرواز PK-734 اور لندن سے آنے والی پرواز PK-758 شامل تھیں،اسی طرح اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنشینل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل ہونے سے 27 پروازیں منسوخ ہوئیں، جبکہ کراچی سے اندرون اور بیرون ملک کے لیے 18 پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔

سرکاری ایئرلائن کے عملے کے احتجاج کے باعث ہوائی اڈوں پر نجی ایئر لائنز کے عملے سے کام لیا جا رہا ہے، بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کے لیے بھی ان کی خدمات لی گئی ہیں.

نجی ایئرلائنز کے کرایوں میں اضافہ

سرکاری ایئر لائن پی آئی اے کی پروازوں کا شیڈول درہم برہم ہونے کے باعث نجی ایئر لائنز نے کرائے بڑھا دیئے۔

بعض ایئر لائنز نے کرایوں میں 3 سے 4 گنا اضافہ کر دیا اور 31 جنوری تک 7 ہزار روپے میں دستیاب ٹکٹ 21 ہزار روپے کا کر دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایک ایئر لائن نے مزید بکنگ سے ہی انکار کردیا، نجی ایئر لائنز کی جانب سے کرایوں میں 300 فیصد تک اضافے اور بکنگ میں بندش کے باعث مسافر مزید مشکلات کا شکار ہو گئے.

نجی ایئر لائنز کی جانب سے کرایوں میں اضافے کی خبریں سامنے آنے کے باوجود بھی حکومت نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

مقدمات سے بحران مزید سنگین ہوگا، سیکریٹری ایوی ایشن

وفاقی سیکریٹری برائے ایوی ایشن عرفان الہٰی نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کی ہلاکت کے لیے ممکنہ مقدمے میں ان کے نام کے اندراج سے وہ لاعلم ہیں.

خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں احتجاج کے دوران پی آئی کے 2 ملازمین ہلاک ہوئے تھے، پولیس اور رینجرز کی جانب سے فائرنگ کی سختی سے تردید کی گئی تھی، تاہم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر سہیل بلوچ نے فائرنگ کا الزام رینجرز پر عائد کیا تھا جبکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے سیکریٹری ایوی ایشن سمیت دیگر کے خلاف مقدمات درج کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق سیکریٹری برائے ایوی ایشن عرفان الہٰی کا کہنا تھا مجھ سمیت مذاکراتی عمل میں شریک افراد کے نام مقدمے میں شامل کیے جانے کا مطلب موجودہ بحران کو مزید سنگین بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ایئر پورٹس پر رینجرز کی تعیناتی ایوی ایشن ڈویژن کے خط پر کی گئی تھی۔

گذشتہ روز مستعفی ہونے والے پی آئی اے کے چیئرمین کے اقدام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ناصر جعفر کے استعفے کی منظوری وزیر اعظم کی صوابدید پر منحصر ہے۔

واضح رہے کہ 21 جنوری کو قومی اسمبلی میں ملک کی سرکاری ایئر لائن پی آئی اے کو کارپویشن سے پبلک لمیٹڈ کمپنی کرنے کا بل سامنے آیا تھا.

اس بل میں حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پی آئی اے کو سالانہ 350 ارب روپے کا خسارہ ہوتا ہے جبکہ پی آئی اے کے ایک جہاز پر کام کرنے والے عملے کا تناسب بھی دنیا کی دیگر ایئرلائنز کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، پی آئی اے کے ایک جہاز پر 389 کا عملہ کام کرتا ہے جبکہ دیگر ایئر لائنز، جیسا کہ قطر ایئرلائنز پر 229، ایئر انڈیا کے ایک جہاز پر 152، ایئر فرانس پر 296، امارات پر 232 اور کے ایل ایم پر 282 افراد پر مشتمل عملہ کام کرتا ہے.

اس بل کی رو سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کارپوریشن (پی آئی اے سی) کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرکے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کردیا جائے گا، پی آئی اے سی ایل کو پی آئی اے سی کے تمام اثاثے، ڈیوٹیز اور ذمہ داریاں حاصل ہوں گی اور اسے پی آئی اے سی کو حاصل تمام فائدے بھی ملیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : پی آئی اے نجکاری بل قومی اسمبلی میں

یہ بل سامنے آنے کے بعد پی آئی اے کے ملازمین کی تنظیموں کے اتحاد جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے احتجاج شروع کر دیا اور نجکاری کی مخالفت کی۔

پی آئی اے کے احتجاج کرنے والے ملازمین نے گذشتہ روز ملک بھر میں فلائٹ سروس بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن صبح کے اوقات میں وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے تھے، بعد ازاں کراچی میں دوپہر میں ملازمین کی ریلی نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ جانے کی کوشش کی جہاں پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز نے ان پر پہلے لاٹھی چارج کیا اور بعد ازاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی جبکہ ریلی کے آگے بڑھنے پر ملازمین پر ربڑ کی گولیاں چلائی گئی۔

پولیس اور رینجرز کے تشدد کے باعث ملازمین جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ تو نہ جاسکے، تاہم 2 ملازمین کو نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگیں جس سے وہ ہلاک ہوگئے.

مزید پڑھیں : چیئرمین پی آئی اے عہدے سے مستعفی

کراچی میں 2 ملازمین کی ہلاکت کے بعد پی آئی اے کے چیئرمین ناصر جعفر بھی مستعفی ہو گئے۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف کا ساری صورتحال پر کہنا تھا کہ ہڑتال میں شریک ملازمین کو نوکری سے نکال دیا جائے گا جبکہ کام کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔

وزیر اعظم کا بیان : ہڑتالی ملازمین کو برطرف کردیا جائے گا

نواز شریف نے مزید کہا کہ ہڑتال کے باعث پی آئی اے کو یومیہ 10 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے اور معاملے پر سیاست کی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نجکاری کے خلاف احتجاج کو سیاسی کھیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں احتجاج کرنے والوں پر پولیس اور رینجرز نے نہیں بلکہ شاید جلوس کے اندر سے گولی چلائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور راولپنڈی میں بھی احتجاج ہوا مگر وہاں گولی نہیں چلی، تاہم کراچی میں جلوس کے اندر سے گولی چلائی گئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں