کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) ملازمین کے کراچی میں احتجاج کے دوران 2 افراد کے قتل کی تحقیقات میں ایک مشکوک شخص کے حوالے سے رینجرز نے ویڈیو جاری کی ہے۔

رینجرز کے اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2 فروری کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر احتجاج میں شر پسندوں کی موجودگی کے اشارے ملے ہیں۔

رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو

واضح رہے کہ پی آئی اے کے احتجاج کے دوران 'نامعلوم سمت' سے آنے والی گولیوں کی زد میں آ کر ایئر کرافٹ انجینئر 45 سالہ سلیم اکبر اور وائرلیس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ منیجر 60 سالہ عنایت رضا ہلاک ہوئے تھے، پولیس اور رینجرز نے احتجاج میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کرنے کی سختی سے تردید کی تھی جبکہ احتجاج کرنے والے ملازمین کی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ نے الزام لگایا تھا کہ فائرنگ رینجرز نے کی جس کے بعد ڈی جی رینجرز بلال اکبر نے رینجرز کے ایک بریگیڈیئر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

رینجرز کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کی تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا۔

رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں ایک شخص منہ پر کپڑا باندھے نظر آرہا ہے۔

ویڈیو میں اس شخص کی شکل تو واضح نہیں ہے البتہ اگر احتجاج میں شریک افراد اس کو جانتے ہوں تو یقیناََ سیکیورٹی اداروں کو تحقیقات میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ احتجاج کے دوران آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا جس کے بعد کئی افراد منہ پر گھیلا کپڑا رکھے ہوئے تھے۔

رینجرز کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس شخص کو منہ پر کپڑا ہونے کی وجہ سے مشکوک قرار دیا گیا ہے یا اس نے کوئی ایسی حرکت کی تھی جس کی وجہ سے یہ شخص مشکوک ہوا۔

ویڈیو میں یہ بھی واضح نہیں ہو رہا کہ مشکوک شخص مسلح ہے.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Feb 04, 2016 11:44pm
جائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ بلوچ صاحب نے اس مشکوک شحص کی بھی وضاحت کی ھے اور کہا ھے کہ یہ پی ائی اے کا ملازم ھے اور انہوں نے آنسو گیس سے خود بچانے کیلٰے منہ پر کپڑا اور انکھوں پر چشمہ لگایا تھا فائرنگ کے واقعے سے انکا کوئی تعلق نہیں اس وضاحت کے بعد رینجرز کو مزید تحقیق کی ضرورت ھوگی لیکن یہ بات طے ھے کہ بلوچ صاحب کا اشارہ کس طرف ھے