سعودیہ کی امریکا کو اثاثے فروخت کرنے کی دھمکی

17 اپريل 2016
سعودی عرب کے امریکا میں اثاثوں کی مالیت 750 ارب ڈالرز ہے۔ — اے پی فائل فوٹو
سعودی عرب کے امریکا میں اثاثوں کی مالیت 750 ارب ڈالرز ہے۔ — اے پی فائل فوٹو

سعودی عرب نے امریکی انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر کانگریس نے سعودی حکومت کو نائن الیون حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کا ذمہ دار قرار دینے کا بل پاس کیا تو سعودیہ امریکا میں اربوں ڈالرز کے اثاثے فروخت کردے گا۔

امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ سعودی عرب سے قبل نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ وائٹ ہاﺅس کانگریس میں اس بل کی منظوری رکوانے کے لیے کوشش کررہا ہے جس کے نتیجے میں سعودی عرب سے اس کے تعلقات خطرے کی زد میں آسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے گزشتہ ماہ واشنگٹن کے دورے کے دوران اپنی حکومت کا یہ پیغام پہنچایا تھا کہ امریکی عدالتوں میں منجمند ہونے کے خطرے سے بچنے کے لیے سعودی عرب امریکا کی ٹریژری سیکیورٹیز اور دیگر اثاثوں کو فروخت کردے گا جن کی مالیت 750 ارب ڈالرز ہے۔

نائن الیون کے واقعے میں 4 طیاروں کو ہائی جیک کرنے والے 19 میں سے 15 افراد سعودی شہری بتاتے جاتے ہیں، تاہم ریاض کی جانب سے ان حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

نائن الیون کے بعد تشکیل دیئے گئے ایک امریکی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے کسی قسم کی معاونت کے شواہد نہیں ملے، تاہم وائٹ ہاﺅس پر دباﺅ ہے کہ وہ 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو شائع کرے جسے اس وقت قومی سلامتی کے نام پر خفیہ رکھا گیا ہے۔

مشترکہ کانگریشنل انکوائری کے اراکین کا کہنا ہے کہ نائن الیون میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاءاس رپورٹ کو پڑھنے کے حقدار ہیں اور وہ بھی آئندہ ہفتے باراک اوباما کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے قبل۔

متاثرہ خاندان اس سے پہلے بھی سعودی شاہی خاندان کے اراکین، سعودی بینکوں اور فلاحی اداروں کو ذمہ دار قرار دلوانے کے لیے عدالتون کا رخ کرچکے ہیں مگر ایک امریکی قانون ان کی راہ میں رکاوٹ بن گیا جو دیگر ممالک کو امریکی عدالتوں میں مقدمات سے استثنیٰ دیتا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سینیٹ کے بل میں دیگر ممالک کو حاصل اس استثنیٰ کو ختم کیے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے، خاص طور پر اس استثنیٰ کا قانون ان مقدمات پر اطلاق نہیں ہوسکے گا جس میں دیگر اقوام امریکی سرزمین میں امریکی شہریوں پر حملے میں ملوث پائی جائے۔

اگر یہ بل کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظور ہوجاتا ہے اور صدر اس پر دستخط کردیتے ہیں، تو سعودی حکومت کے خلاف نائن الیون کے واقعے کو لے کر کارروائی کا راستہ کھل جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں