لال مسجد ڈاکومنٹری کیلئے نیوزی لینڈ میں ایوارڈ

اپ ڈیٹ 13 مئ 2016
لال مسجد پر بنی ڈاکومنٹری کو پاکستان میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا —
لال مسجد پر بنی ڈاکومنٹری کو پاکستان میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا —

لال مسجد کے حوالے سے بنائی جانے والی دستاویزی فلم 'اَمنگ دا بلیورز' (Among the Believers) کو پاکستان میں تو شائقین نہیں دیکھ پائے لیکن اس فلم نے دوسرے ممالک کے فلم فیسٹیولز میں بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

دستاویزی فلم نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں 2 ایوارڈ حاصل کیے۔

فلم کے ہدایت کار محمد علی نقوی اور حیمل تریویدی نے بہترین انٹرنیشنل ہدایت کار کا ایوارڈ حاصل کیا جس کا اعلان نقوی نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے کیا۔

فلم کی ویب سائٹ کے مطابق اس ڈاکیومنٹری کو یہ 11واں بین الاقوامی ایوارڈ ملا ہے۔

'امنگ دا بلیورز' کی کہانی 2 بچوں زرینہ اور طلحہ کی زندگی کے گرد گھومتی ہے جو ایک مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں جسے خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز چلا رہے ہیں۔ فلم میں دکھایا گیا کہ طلحہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جہادی بن جاتا ہے جبکہ زرینہ اس مدرسے کو چھوڑ کر ایک دوسرے اسکول میں تعلیم حاصل کرتی ہے۔ کچھ سالوں بعد زرینہ کی تعلیم اسکول پر طالبان کے حملوں کے باعث متاثر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: لال مسجد پر بننے والی دستاویزی فلم پر بھی پابندی

لال مسجد کے حوالے سے بنی اس دستاویزی فلم میں خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز اور ان کے رفقاء کے علاوہ دیگر لوگوں کی اُن کہانیوں کو بھی دکھایا گیا ہے جو پہلے کبھی سامنے نہیں آئیں اور جو انتہا پسندی کے نظریات کے خلاف کھڑے ہوئے۔

دستاویزی فلم کا پریمیئر ٹرائبیکا فلم فیسٹیول میں بھی کیا جاچکا ہے۔

محمد تقوی کا فلم کے حوالے سے کہنا تھا 'دستاویزی فلم کی کہانی نہایت خیال افروز ہے، ہم نے اس فلم کو پانچ سال دیئے اور یہ پاکستان کی نمائندگی کرے گی'۔

اس فلم پر وفاقی فلم سنسر بورڈ نے 25 اپریل کو پابندی عائد کی جس کی وجہ فلم میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جاری جنگ کے تناظر میں پاکستان کی منفی تصویر کشی بتائی گئی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں