ڈیرہ اسماعیل خان: افغان انتظامیہ نے جنوبی وزیرستان میں واقع انگور اڈا سرحدی گزرگاہ کو، اپنے حوالے کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کردیا۔

اس اہم سرحدی گزرگاہ کے بند ہونے سے خواتین و بچوں سمیت ہزاروں افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جو شدید گرمی کے باوجود سرحدی علاقے میں محصور رہے جبکہ افغان انتظامیہ کی جانب سے سیکڑوں مال بردار ٹرک اور ٹریلرز کو سرحد پار کرنے سے روک دیا گیا۔

سرکاری عہدیدار اور ذرائع کا کہنا تھا کہ افغانستان نے پاکستان کے 10 کلو میٹر سرحدی علاقے کو، افغان علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کے کنٹرول کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سرحد عبور کرنے کا انتظام 'افغان حکام کے حوالے'

افغان سفارتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے بابِ وزیرستان (انگور اڈا سرحدی گزرگاہ) کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور وہاں افغانستان کا پرچم لہرا دیا ہے، تاہم یہ سرحدی گزرگاہ حکومت کے اگلے حکم تک بند رہے گی۔

سفارتی عہدیدار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کنٹرول حاصل کرنے کے چند گھنٹے بعد ہی سرحدی گزرگاہ کیوں بند کردی گئی، تو انہوں نے اس کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سوال کا جواب دینے کے مجاز نہیں، یہ حکم کابل حکومت کی جانب سے دیا گیا ہے، جسے اگلے حکم تک بند رکھا جائے گا۔

پاکستان نے جنوبی وزیرستان میں واقع متنازع انگور اڈا کی سرحدی گزرگاہ کا انتظام گزشتہ ہفتہ کو افغان انتظامیہ کے حوالے کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور سرحد کے داخلی و خارجی امور کے انتظامی معاملات کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے پاک افغان سرحدی علاقے انگور اڈا کا انتظام افغانستان کے حوالے کیا گیا۔

یہ خبر 25 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں