اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیمرا کے فحش پروگرام کو روکنے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پرمایوسی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس ظہیر جمالی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینلز پر فحاشی کے خلاف قاضی حسین احمد اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی درخواستوں کی سماعت کی۔

جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹی وی چینلزکے پروگرام معاشرے میں لسانیت ، فرقہ واریت اور انتشار پھیلارہے ہیں جبکہ پیمرا کے پاس ضابطہ اخلاق ہونے کے باوجود قوانین کی پاسداری کرانے میں ناکام نظرآتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک روز قبل نجی ٹی وی چینلز نے پروگرامات میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نظریات کی بے حرمتی کرتے ہوئے نظر آئے۔

جسٹس سعید نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹاک شوز میں ان عظیم رہنماؤں کے نظریات پر غیر مہذب الفاظ کا استعمال کرکے ان کا مذاق اڑایا گیا۔

چیف جسٹس نے پیمرا کے ترجمان سے پوچھا کہ کیا پیمرا نےاب تک کسی بھی ٹی وی چینلز کے خلاف کوئی ایکشن لیا، جس پر پیمرا کے ترجمان حافظ ایس اے رحمٰن نے بتایا کہ پیمرا نے پاکستان کے نظریات، فوج، فرقہ واریت پھیلانے کے حوالے سے پروگرام نشرکرنے والے ٹی وی چینلز پر پابندی عائد کرچکا ہے۔

پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو چینلز کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا لیکن ان چینلز کے مالکان نے سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع لے لیا۔

عدالت نے کہا کہ کسی کوبھی کسی دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا حق نہیں، جب کوئی حد سے تجاوز کرجائے تو مسائل جنم لتے ہیں، انہوں نے سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سنگاپور میں حکومت کے خلاف ہتک عزت کے کیس کو ایک تنقید کے طور پر لیا جاتا ہے۔

سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل توفیق توصیف نے ملک میں اسلامی اقدار کے مطابق قوانین بنانے پر زور دیا۔

پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا کے پروگرامات اور اشتہارات پر 2015 کے ضابطہ اخلاق کے تحت عمل ہو رہا ہے، البتہ پیمرا کے پاس سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کے غیر مناسب، غیر شائشتہ اور فحش پروگرامات کے نشریات کی مانیٹرنگ کے لیے تجاویز موجود ہیں۔

عدالت نے پیمرا اور پی ٹی اے کو تفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔

یہ رپورٹ 25مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr May 26, 2016 12:18am
میڈیا کے بارے میں عدالت کے تشویش درست ھے اکثر چینلز تو فحاشی کے ساتھ سیاسی پروگرواموں میں بھی انتشار پھیلا رہے ھیں حکومت اور ریاستی اداروں پر کیچڑ اچالا جارہا ھے سیاستدانوں کو غدار کہا جارہا ھے سیاسی اختلافات کو ذاتیات کی حد تک میڈیا والے لے جاتے ھیں حکومتی اداروں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ھورہی ھے جو یقیناﹰ ایک جرم ھے پیمرا کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے چھوٹی خبر کو بڑھا چڑھا کر بریکنگ نیوز بنایا جاتا ھے انڈین اشتہار تو کھلے عام دکھائے جارہے ھیں پیمرا کو ایسے اشتہارات پر بھی نظر رکھنی ھوگی