نیو یارک ٹائمز کے ایک اداریے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں رکنیت اس وقت تک میرٹ پر نہیں اترتی جب تک ہندوستان گروپ کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔

این ایس جی 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کا اہل ہے'

ہندوستان اور پاکستان دونوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں جو کہ اس گروپ میں شمولیت کے لیے ایک شرط مانا جاتا ہے۔

تاہم امریکی صدر باراک اوباما ہندوستان کی گروپ میں شمولیت کے حامی ہیں جو اس حوالے سے لابنگ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری کلب میں ہندوستان کی شمولیت کا امکان

اداریے میں کہا گیا ہے کہ امریکا کئی سالوں سے ہندوستان کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے قوانین کو تبدیل کرتا رہا ہے تاکہ ہندوستان اور امریکی تعاون جاری رہ سکے جس کا مقصد خطے میں تیزی سے بڑھتے چینی اثر و رسوخ کو روکنا ہے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق 2008 میں صدر بش کے اقتدار کے دور میں ہونے والی ڈیل کے علاوہ ہندوستان گروپ کے دیگر ممبران کی ذمہ داریاں اور طرز عمل نبھانے کا وعدہ کرتا رہا ہے تاہم اس نے نیوکلیئر ہتھیاروں میں اضافہ اور ایٹمی مواد کو تیار کرنا ترک نہیں کیا۔

مزید جانیں: پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی درخواست

اگر ہندوستان کسی طرح گروپ کا رکن بن جاتا ہے تو یہ پاکستان کو اس کا رکن بننے سے روک سکتا ہے کیوں کہ گروپ کے تمام فیصلے متفقہ رائے سے ہوتے ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق چین کی مخالفت کے باعث پاکستان اور ہندوستان دونوں کی رکنیت کا معاملہ 'فی الحال' ٹل جائے گا۔

اداریے میں مزید کہا گیا کہ ہندوستان کو این ایس جی کے معیار پر پورا اترنے کے لیے پاکستان اور چین کے ساتھ نیوکلیئر ہتھیاروں کے معاملے پر مذاکرات کرنے ہوں گے جبکہ بموں کے لیے نیوکلیئر فیول کی پیداوار کو بھی روکنا پڑے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں