فرانس کی ’دھمکی‘ پر پاکستان کا سخت موقف

اپ ڈیٹ 10 جون 2016
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار —۔فائل فوٹو/ اے پی پی
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار —۔فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے دی گئی اس دھمکی کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کردیا ہے، جس میں اس کا کہنا تھا کہ اگر فرانس میں گرفتار ایک ملزم کی ملک بدری کے لیے پاسپورٹ اور دیگر متعلقہ دستاویزات فراہم نہ کی گئیں تو فرانس اور پاکستان کے سفارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق وزیر داخلہ نے محمد منشاء نامی ایک شخص کو ڈی پورٹ کیے جانے کے معاملے پر فرانسیسی حکومت کے 'غیر مناسب' رویئے کا نوٹس لیا اورکہا کہ منشاء کی ملک بدری اُس کی قومیت کی تصدیق سے پہلے نہیں ہوسکتی۔

واضح رہے کہ محمد منشاء کئی سالوں سے فرانس میں رہائش پذیر ہے اور اس پر غیر اخلاقی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

فرانس کی وزارت داخلہ نے فرانس میں تعینات پاکستانی سفیر سے منشاء کی ملک بدری کے حوالے سے رابطہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر انھیں 2 گھنٹے کے اندر متعلقہ دستاویزات فراہم نہ کی گئیں تو پاکستان اور فرانس کے سفارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے رابطہ کیا اورانھیں تمام صورتحال بتائی۔

وزیر داخلہ نے اس موقع پر مضبوط موقف اپنایا اور کہا کہ قومیت کی تصدیق کے بغیر کسی کو بھی پاکستانی پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاسکتا۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ چوہدری نثار نے کہا کہ فرانسیسی حکومت کارویہ 'سفارتی آداب کے خلاف' تھا۔

ترجمان کے مطابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھی دھمکی کوخاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اگر فرانس کی وزارت داخلہ منشاء کو ڈی پورٹ کرنا چاہتی ہے تو اس کی دستاویزات اور تمام تفصیلات پاکستان کو بھیجی جانی چاہئیں تاکہ پاکستانی قوانین کی روشنی میں اقدامات کیے جاسکیں۔

ساتھ ہی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے خبردار کیا کہ اگر پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی تو محمد منشاء کو اُسی فلائٹ سے واپس فرانس بھیج دیا جائے گا جس میں اسے پاکستان ملک بدر کیا گیا ہو اور ساتھ ہی اُس فضائی کمپنی پر بھی جرمانہ کیا جائے گا، جس کی پرواز سے منشاء کو پاکستان بھیجا جائے گا۔

یہ خبر 10 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Ishrat Cheema Jun 10, 2016 11:41pm
Well done Ch. Nisar.
DR MUHAMMAD AYAZ Jun 11, 2016 10:20pm
Excellent. This sort of reply should be given to America and India as well. well done SHER DA PUTTAR.