اورلینڈو حملہ: ایک نے خون بہایا، دوسرے نے عطیہ کردیا

اپ ڈیٹ 14 جون 2016
اورلینڈو واقعے کا مرکزی حملہ آور عمر متین—۔فوٹو/ رائٹرز
اورلینڈو واقعے کا مرکزی حملہ آور عمر متین—۔فوٹو/ رائٹرز

اورلینڈو: امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے ایک کلب پر فائرنگ کے نتیجے میں 50 افراد کی ہلاکت کے واقعے پر پوری دنیا سوگوار ہے۔

یاد رہے کہ اتوار 12 جون کو عمر متین نامی شخص نے اورلینڈو کے ایک نائٹ کلب میں اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے۔

دنیا بھر میں ایک طرف جہاں اس واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے اور امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعہ کو مسلمانوں اور شدت پسندی سے جوڑ دیا، وہیں بہت سے لوگ خصوصاً مسلمان اپنے اعمال اور کردار کی وجہ سے نئی مثالیں بھی قائم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک

امریکا سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان محمود الاوادی نے اس واقعے کے بعد نہ صرف زخمیوں کو خون کا عطیہ دیا بلکہ اپنی ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے حب الوطنی کا اظہار بھی کیا۔

محمود الاوادی نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا:

'میرا نام محمود ہے اور مجھے اپنے مسلمان اور امریکی ہونے پر فخر ہے۔'

' باوجود اس کے کہ ماہ رمضان کے دوران میں روزے سے ہوں اور کچھ کھا پی نہیں سکتا، میں نے آج اُن سیکڑوں مسلمانوں کی طرح خون کا عطیہ دیا ہے، جو یہاں اورلینڈو میں موجود ہیں۔'

'گذشتہ رات جو کچھ ہوا، مجھے اس بات پر غصہ ہے اور میں افسردہ ہوں کہ خود کو مسلمان کہنے والے ایک نوجوان نے یہ شرمناک کام کیا۔'

'میں اس ملک کی عظمت دیکھ سکتا ہوں کہ یہاں لوگ 92 ڈگری سورج کے نیچے خون کا عطیہ دینے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں، جبکہ انھیں بتایا گیا ہے کہ ان کی باری آنے میں 5 سے7 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔'

'یہ دنیا کی عظیم قوم ہے، جہاں بچوں سمیت مختلف عمر کے لوگ پانی، جوس، کھانا، چھتری اور سن بلاک وغیرہ خون کا عطیہ دینے والوں کو رضاکارانہ طور پر دینے کے لیے یہاں موجود ہیں۔'

'یہاں بوڑھے لوگ بھی موجود ہیں اور حجاب لی ہوئی ایک خاتون بھی، جو خون کا عطیہ دینے والوں کے لے پانی اور کھانا لیے کھڑی ہیں۔'

'ہم مل کر نفرت، دہشت گردی، شدت پسندی اور نسلی تعصب کے خلاف کھڑے ہوسکتے ہیں۔'

ساتھ ہی محمود نے دیگر لوگوں پر بھی زور دیا کہ 'ہم سب کا خون ایک جیسا ہی دکھتا ہے، لہذا آئیں اور خون کا عطیہ دیں کیوں کہ ہمارے زخمی امریکی بہن بھائیوں کو اس کی ضرورت ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:اورلینڈو کلب فائرنگ کے متاثرین اور ان کی یادیں

اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ کو حکام نے فوری طور پر اسے 'دہشت گردی' کا واقعہ قرار دیا، قانون نافذ کرنے والے ایک عہدیدار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک مسلح شخص نے نائٹ کلب سے 911 ایمرجنسی سروس کو کال کی اور شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی سے اپنی بیعت کا اقرار کیا۔

فائرنگ کی اطلاع سامنے کے 3 گھنٹے بعد پولیس نے کلب میں موجود مسلح شخص عمر متین کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

عمر متین کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ مذہب کے قریب تھا تاہم زیادہ تر خاموش رہتا تھا اور لوگوں میں گھلتا ملتا نہیں تھا۔

امام مسجد سید شفیق الرحمٰن کے مطابق وہ بالکل بھی ایسا نہیں دکھتا تھا کہ وہ اتنا بڑا قتل عام کرے گا۔

مزید پڑھیں: اورلینڈو فائرنگ: 'واقعے کا داعش سے کوئی تعلق نہیں'

عمر متین کی سابق اہلیہ ستارہ یوسفی نے اورلینڈو فائرنگ کے واقعے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک کرنے کے بجائے عمر متین کی ذہنی حالت سے جوڑا تھا۔

ستارہ یوسفی کا کہنا تھا کہ عمر متین ایک جذباتی، ذہنی طور پر پریشان اور پرتشدد مزاج کا حامل شخص تھا جو پولیس افسر بننا چاہتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی طور پر غیرمستحکم اور بیمار تھا۔

دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کو مسلمانوں اور شدت پسندی سے جوڑ دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا سارا غصہ ٹوئٹر میں نکا لتے ہوئے مسلمانوں کو شدت پسند اور دہشت گرد قرار دے دیا۔

ٹرمپ نے حملے کے ایک گھنٹے بعد ہی ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ لوگ میرے موقف (مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی) کے بارے میں مبارک باد دے رہے ہیں لیکن مجھے مبارک نہیں چاہیے، میں ان دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا، 'اورلینڈو میں ہونے والا دہشت گردی کا واقعہ ابھی تو آغاز ہے، ہماری قیادت کمزور ہوچکی ہے، میں نے پہلے ہی مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا کہا تھا۔'

یہ بھی پڑھیں:اورلینڈو فائرنگ سے ثابت ہوگیا مسلمان شدت پسند ہیں،ٹرمپ

امریکی صدر براک اوباما کا اپنے خطاب میں کہنا تھا واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے، حملہ آور سے متعلق قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس واقعہ سے متعلق حمتی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ایف بی آئی اس کی تحقیقات کررہی ہے۔

صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن نے بھی کلب میں فائرنگ کو دہشت گردی قرار دیا تاہم انہوں نے دہشت گرد کے مذہب کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا۔

انہوں نے فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq Jun 14, 2016 12:39pm
ONCE I BEING AN ACADEMICIAN, MET A HUNGARIAN AMERICAN PROFESSOR AT A SCIENTIFIC CONFERENCE AT BUDABEST. HE TOLD ME THAT AMERICA ALLOWS ALL STUPIDITY LIKE HOMOSEXUALISM, LESBIANISM ETC UNDER THE UMBRELLA OF LIBERALISM OR RELIGIOUS FREEDOM. BUT WHEN ONE AMONG THEM TRY TO ACT OTHERWISE HE IS FIXED IMEEDIATELY.