اسلام آباد: طورخم بارڈر پر کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قیام امن، انسداد دہشت گردی اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے موثر سرحدی انتظام ناگزیر ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے دوستانہ تعاون اور تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق دونوں اطراف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آج کے اجلاس میں سامنے آنی والی دونوں اطراف کی تجاویز اعلیٰ قیادت کے سامنے رکھی جائیں گی اور جون کے آخری ہفتے میں 23 اور 24 جون کو تاشقند میں ہونے والی شنگھائی کارپوریشن تنظیم کانفرنس کی سائیڈ لائن پر پاکستان کے مشیر برائے اُمورِ خارجہ سرتاج عزیز اور افغان وزیر خارجہ کی ملاقات ہوگی، جہاں اس معاملے میں مزید بات کی جائے گی۔

فریقین نے بارڈر مینجمنٹ کے معاملات کے حوالے سے مناسب طریقہ کار بنانے پر بھی زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر:افغان سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ،13 زخمی

اس سے قبل پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کے مطابق 6 رکنی افغان وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی جب کہ پاکستان کی جانب سے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے مذاکراتی وفد کی قیادت کی۔

مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے سرحدی مسائل اور بارڈر مینجمنٹ میکنزم بنانے کے حوالے سے غور کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر امیگریشن میکنزم غیر ریاستی عناصر کی سرکوبی کے لیے لازمی ہیں اور بارڈر مینجمنٹ سے دونوں ممالک یکساں مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ صرف طور خم ہی نہیں باقی کراسنگ پوائنٹس پر بھی گیٹس بننے چاہئیں، جبکہ بارڈر مینجمنٹ میکنزم سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان طورخم بارڈر 5 دن بعد کھول دیا گیا

انہوں نے کہا کہ افغان وفد نے بھی بارڈر مینجمنٹ میکنزم کی اہمیت سے اتفاق کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اس موقع پر افغان نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو باہمی مشاورت سے میکنزم تیار کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ طورخم بارڈر پر کشیدگی کا آغاز پاکستان کی جانب سے گیٹ کی تعمیر کے آغاز پر شروع ہوا اور افغان فورسز کی فائرنگ سے 3 پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے تھے،جس کے بعد طورخم سے لنڈی کوتل بازار تک کرفیو نافذ کردیا گیا، بعدازاں میجر علی جواد زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے تھے۔

کشیدگی اور کرفیو کی وجہ سے طورخم پر ہزاروں مسافر سیمت مال گاڑیاں 6 دن تک پھنسی رہی تھیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں