واشنگٹن: امریکا میں اسلحہ خریدنے کی کھلی چھوٹ کو ختم کرنے کی ایک اور کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب امریکی سینیٹ نے اسلحے پر کنٹرول کے حوالے سے پیش کیے جانے والے 4 بل مسترد کردیے۔

گزشتہ دنوں ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملے میں 49 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکا میں گن کنٹرول کے معاملے پر بحث دوبارہ گرم ہوگئی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی اسلحہ کی فروخت پر کنٹرول قائم کرنے کے حق میں ہیں جبکہ ری پبلکن پارٹی اس کی مخالف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک

برطانوی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکا کے بعض سینیٹرز پرامید ہیں کہ آنے والے دنوں میں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کی اسلحے تک رسائی کو روکنے کے حوالے سے اتفاق رائے ہوجائے گا۔

سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی جانب سے پیش کیے جانے والے قانونی مسودوں پر ریپبلکنز کا اختلاف برقرار رہا، ریپبلکن سینیٹرز اور نیشنل رائیفل ایسوسی ایشن (این آر اے) میں موجود ان کے ساتھیوں نے موقف اختیار کیا کہ بل بہت زیادہ امتناعی ہیں اور شہریوں کے اسلحہ رکھنے کے آئینی حق سے متصادم ہیں۔

مزید پڑھیں: اورلینڈو کلب فائرنگ: عمر متین 'ذہنی بیمار' تھا، سابق اہلیہ

ڈیموکریٹس نے بھی ریپبلکنز کی جانب سے پیش کردہ دونوں بلز پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ناقص قرار دیا اور الزام لگایا کہ وہ یہاں این آر اے کی غلامی کررہے ہیں۔

فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک سینیٹر بل نیلسن نے مسودہ مسترد ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اب میں اورلینڈو کے شہریوں کو کیا جواب دوں گا؟ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ این آر اے پھر جیت گیا۔‘

نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے عہدیدار کرس کاکس نے ڈیموکریٹس کی جانب سے پیش کردہ ترامیم پر تنقید کی اور انہیں مسترد کرنے پر ریپبلکنز کا شکریہ ادا کیا۔

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ میک کونیل نے کہا کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے پیش کردہ تجاویز غیر موثر تھیں, جبکہ ریپبلکنز کی خواہش ہے کہ دہشت گردی کے خطرے سے امریکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس حل نکالا جائے۔

امریکا کی دونوں سیاسی جماعتیں تو گن کنٹرول کے معاملے پر منقسم ہیں تاہم اس حوالے سے ہونے والے سروے کے نتائج کے مطابق شہریوں کی اکثریت اسلحہ تک رسائی پر پابندیوں کے حق میں ہے۔

رائٹرز اور Ipsos کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق 71 فیصد امریکی شہری اسلحہ کی فروخت پر پابندی کے حوالے سے قانون سازی کے حق میں ہیں، 2013 اور 2014 میں یہ تعداد 60 فیصد تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کالج میں فائرنگ سے 15 افراد ہلاک

گن کنٹرول کا معاملہ صدارتی انتخاب میں بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے، ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن پابندیوں کے حق میں ہیں تاہم ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں این آر اے سے بات کریں گے۔

ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک حملے کی زد میں ہے اور یہ حملہ دھماکا خیز مواد یا طیارے کے ذریعے نہیں بلکہ ایک بندوق کی مدد سے کیا جارہا ہے۔

آنے والے دنوں میں سینیٹ میں گن کنٹرول کے حوالے سے مزید بلز پیش کیے جائیں گے، ان میں سے ایک ریپبلکن سینیٹر سوزان کولنز کا بھی ہوگا۔

کولنز کی تجاویز کے مطابق ’نوفلائی‘ لسٹ اور ایئرپورٹس پر اضافی اسکریننگ سے گزرنے والوں کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی ہونی چاہیے۔

تاہم ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث تمام افراد اس بل کے تحت اسلحہ کی پابندی کے دائرے میں نہیں آسکیں گے جبکہ ایک ریپبلکن رکن کا بھی کہنا ہے کہ اس مجوزہ بل سے شہریوں کے اسلحہ خریدنے کا حق متاثر ہوتا ہے۔

اگر ڈیموکریٹس کا پیش کردہ کوئی بل سینیٹ میں منظور ہو بھی جائے تو اسے ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز کا سامنا کرنا پڑے گا جہاں ان کی اکثریت ہے۔

گزشتہ روز پیش کیے جانے والے چاروں مسودہ قانون 100 رکنی سینیٹ میں منظوری کے لیے درکار 60 ووٹ حاصل نہیں کرسکے۔

واضح رہے کہ امریکا میں اسلحہ ڈیلرز کو وفاقی حکومت لائسنس جاری کرتی ہے، تاہم ذہنی مریضوں اور سنگین جرائم میں سزا یافتہ افراد کو اسلحے کی فروخت سے روکا جاسکتا ہے۔

لیکن اب تک دہشت گردوں کی نگرانی والی فہرست میں شامل افراد پر اسلحہ کی خریداری کا کوئی قانون سامنے نہیں آیا، اس فہرست میں 10 لاکھ افراد کے نام موجود ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں