انقرہ: ترکی کا کہنا ہے کہ وہ شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف روس سے تعاون کرنا چاہتا ہے، لیکن اس نے اس تجویز کی تردید کردی کہ وہ اس سلسلے میں روس کو، شامی سرحد کے قریب اپنی انکِرلک ایئر بیس استعمال کرنے کی اجازت دے گا۔

گزشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردگان نے، گزشتہ سال روسی جنگی طیارہ مار گرانے کے واقعے پر ماسکو سے اظہار افسوس کیا تھا، واقعے میں روسی پائلٹ بھی ہلاک ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ تباہ کرنے کا واقعہ: ترکی کی روس سے معافی

روس نے جہاز کے واقعے کے بعد ترکی سے اقتصادی و سیاحتی تعلق ختم کرلیے تھے، تاہم ترک صدر کی معافی کے بعد اس نے دوبارہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا عہد کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ روز ترکی کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے تجویز دی تھی کہ شام میں داعش سے نبردآزما ہونے کے لیے ترکی کو، روس کے لیے اپنی انکِرلک ایئر بیس کھول دینی چاہیے، تاہم اس اقدام سے امریکا سمیت ترکی کے نیٹو پارٹنرز میں تشویش پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

تاہم آج اپنے بیان میں ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے الفاظ کی غلط تشریح کی گئی اور انہیں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ترکی نے پیٹھ میں خنجر گھونپا، روسی صدر

انہوں نے کہا کہ ’میں نے کہا تھا کہ ہمیں داعش کے خلاف روس سے تعاون کرنا چاہیے، اور روسی طیاروں کے انکرلک ایئر بیس آنے کے حوالے سے میں نے کوئی بات نہیں کی۔‘

واضح رہے کہ ترکی کی انکرلک ایئر بیس امریکا، جرمنی، برطانیہ، سعودی عرب اور قطر، شام میں داعش کے خلاف لڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں