واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما نے افغانستان میں امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث 2017 تک 8 ہزار 400 امریکی فوجی اہلکار موجود رہیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے براک اوباما کا کہنا تھا کہ رواں سال کے آخر تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرکے 5 ہزار 500 تک لانے کے بجائے اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکا کے 8 ہزار 400 فوجی اہلکار آئندہ سال تک افغانستان میں موجود رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا آج کا یہ فیصلہ آئندہ آنے والے امریکی صدر کے لیے اس بات کو یقنی بنائے گا کہ وہ افغانستان میں ترقی کے عمل کو ٹھوس بنیادوں پر جاری رکھ سکیں، جبکہ اس سے دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

افغانستان میں 9800 امریکی فوجی موجود

براک اوباما کا یہ اعلان اس بات کا بھی اقرار ہے کہ سال 2015 میں اپنے ملک کی سیکیورٹی کا چارج سنبھالنے والی افغان سیکیورٹی فورسز، ابھی دہشت گردی سے تنہا نبردآزما ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔

گزشتہ سال سے افغانستان میں طالبان کے حملوں میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے اور ایک سال کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز کے 5 ہزار سے زائد اہلکار طالبان کے حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ شدت پسند تنظیم داعش بھی افغانستان میں قدم جما رہی ہے۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال تاحال نازک ہے، اور اگر اس میں کچھ بہتری آئی ہے تب بھی افغان فورسز ابھی اس قابل نہیں جتنا اسے ہونا چاہیے، تاہم امریکا کی مدد سے اس کی انٹیلی جنس، لاجسٹکس، ہوا بازی اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کی صلاحیتوں میں بہتری آرہی ہے۔

براک اوباما کی ملٹری پالیسیوں پر سخت تنقید کرنے والے ریپبلکن سینیٹر جان میک کین نے بھی ان کے اس فیصلے کی تعریف کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو افغانستان میں آئندہ سال بھی امریکی فوجیوں کی موجودہ تعداد برقرار رکھنی چاہیے، تاہم یہ فیصلہ فوجیوں کی تعداد نصف کرنے کے فیصلے کئی گنا بہتر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں