جب گاڑیاں ہتھیار بن جائیں

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2016
فرانس میں 80 افراد کو کچل کر ہلاک کرنے والے ٹرک —۔فوٹو/ اے پی
فرانس میں 80 افراد کو کچل کر ہلاک کرنے والے ٹرک —۔فوٹو/ اے پی

نیس: فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا، جس کے نتیجے میں 80 سے زائد افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کسی گاڑی کو دہشت گردی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اس قسم کی حکمت عملیوں سے بخوبی واقف ہیں۔

مختلف ممالک میں ہونے والے ایسے ہی کچھ واقعات کی ایک فہرست درج ذیل ہے، جہاں گاڑیوں کو لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔

فرانس

15 جولائی 2016 کو فرانس کے قومی دن کے موقع پر آتش بازی کی تقریب کے دوران ایک ٹرک ڈرائیور نے 80 افراد کو کچل کر ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کردیا۔

مزید پڑھیں:فرانس: ٹرک ڈرائیور نے 84 افراد کو کچل دیا

اسرائیل اور فلسطین

اکتوبر 2015 سے لے کر اب تک اسرائیل اور فلسطین کی حدود میں کاروں کے ذریعے کچلنے کے واقعات میں کم از کم 215 فلسطینی، 34 اسرائیلی، 2 امریکی، ایک اریٹرین اورایک سوڈانی شہری ہلاک ہوچکا ہے۔

برطانیہ (لندن)

مئی 2013 میں 2 شدت پسندوں نے لندن میں اپنی کار ایک برطانوی فوجی لی رگبی پر چڑھا دی تھی، اس سے قبل انھوں نے فوجی کا سر قلم کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔

دونوں شدت پسند نائیجرین تھے، جن کا کہنا تھا کہ انھوں نے 25 سالہ فوجی پر اس لیے حملہ کیا کیونکہ وہ برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔

کینیڈا

مذکورہ واقعے کے 18 ماہ بعد ایک 25 سالہ حملہ آور نے کینیڈا کے فوجی پیٹرک ونسنٹ پر کار چڑھا کر انھیں قتل جبکہ ان کے ساتھی کو زخمی کردیا تھا۔

اسکاٹ لینڈ

جون 2007 میں 2 افراد نے اپنی جیپ کو اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو ایئرپورٹ کی ٹرمینل بلڈنگ سے ٹکرا دیا تھا۔ ان میں سے ایک کو عدالت نے 'مذہبی شدت پسند' قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

واضح رہے کہ ان حملوں کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش اور القاعدہ کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

ستمبر 2014 میں داعش کے ترجمان ابو محمد العدنی نے حملوں کی ہدایات جاری کی تھیں جن میں سے کچھ پر بظاہر 'عملدرآمد' کرلیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں العدنی کو داعش کا 'وزیرِ حملہ' قرار دیتی ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق العدنی نے اپنی پیروی کرنے والوں کو حکم دیا تھا، 'اگر تم بم دھماکا نہیں کرسکتے یا گولی نہیں چلا سکتے تو کسی امریکی یا فرانسیسی سے اکیلے میں ملاقات کرو اور اس کے سر پر کوئی چیز ماردو، گلا کاٹ دو، اس پر کار چڑھا دو، اسے کسی چٹان سے نیچے دھکا دے دو، گلا گھونٹ دو یا اسے زہر دے دو'۔

العدنی نے یہ احکامات بھی جاری کیے کہ 'اس سلسلے میں کسی سے 'مشاورت' کی ضرورت نہیں اور اس بات کی بھی اہمیت نہیں ہے کہ مرنے والا فوجی ہے یا عام شہری، وہ دونوں دشمن ہیں اور ان دونوں کے خون کی اجازت ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں