پشاور ہائی کورٹ نے 3 دہشت گردوں کے خلاف فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا۔

عدالت نے سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کو اگلی پیشی پر کیس کا ریکارڈ جمع کرنے کے لیے نوٹسز جاری کردیئے۔

پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فوجی عدالت کی جانب سے سزا یافتہ محمد ایاز، محمد طیب اور عبدالجلال کے وکلا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی۔

بنچ کو بتایا گیا کہ سوات سے تعلق رکھنے والے ایاز کو سیکیورٹی اداروں نے 2009 میں، ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے طیب کو 2014 جبکہ مٹہ سوات کے رہائشی عبدالجلال کو 2010 میں گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا فوجی عدالت کے فیصلے پر حکم امتناعی

واضح رہے 4 روز قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اعلان کیا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں فوجی، پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں ملوث 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔

ان دہشت گردوں میں ایاز، طالب اور جلال بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلی نوجوان کی سزائے موت پشاورہائیکورٹ میں چیلنج

واضح رہے چارماہ قبل جسٹس مظہر عالم اور جسٹس یونس تھہیم پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ملزم بخت امیر کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے فوجی عدالت کا فیصلہ معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل اگست 2015 میں ہائی کورٹ نے سوات سے تعلق رکھنے والے 10ویں جماعت کے طالب علم حیدر علی کی سزائے موت پر بھی عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں