بیروت: شام کے اہم صوبے حلب میں امریکی اتحادیوں کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں 56 شہری ہلاک ہوگئے، جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ گروپ کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے شہری صوبہ حلب کے علاقے التخار میں جاری جنگ سے بچنے کیلئے کسی محفوظ علاقے میں منتقل ہورہے تھے۔

مانیٹرنگ گروپ کے ڈائریکٹر عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں 56 شہری ہلاک ہوئے، جن میں 11 بچے بھی شامل تھے۔

واقعے کے حوالے سے اتحادی افواج سے رابطہ کیا گیا تاہم انھوں نے ہلاکتوں پر کوئی مؤقف اختیار کیے بغیر کہا کہ وہ مذکورہ رپورٹس کی تحقیقات کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: شام کی خانہ جنگی میں شہریوں کی مشکلات

خیال رہے کہ التخار کا علاقہ صوبہ حلب کے شمالی ٹاؤن مانبیج سے 14 کلومیٹرکے فاصلے پر قائم ہے اور یہاں شدت پسند داعش کا قبضہ ہے اور رپورٹس کے مطابق اس پر متعدد مرتبہ حملہ ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز مانبیج اور التخار کے علاقوں پر ہونے والی فضائی کارروائی میں مجموعی طور پر 21 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ مذکورہ علاقہ شام اور ترک سرحد کے درمیان داعش کیلئے ایک اہم سپلائی لائن ہے، تاہم 31 مئی سے امریکی اتحادیوں نے کرد عربوں کی مدد کرتے ہوئے یہاں فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ دونوں اقوام متحدہ نے شامی فورسز کی جانب سے جنگجوؤں کے زیر قبضہ علاقے حلب کو گھیرے میں لینے اور یہاں 200000 افراد کیلئے خوراک کی کمی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'عراق و شام میں 30 ہزار غیر ملکی جنگجو موجود'

بین الاقوامی ادارے کا کہنا تھا کہ علاقے میں پہلے سے امداد بھیجی جاچکی ہے تاہم معصوم شہریوں کی جانیں بچانے کیلئے مزید امداد کی ضرورت ہے۔

شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے دوران 2011 میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی، جس کے بعد سے گزشتہ 5 سال میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد اس جنگ کا نشانہ بن چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔

اس کے علاوہ میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں 5 سال سے جاری خانہ جنگی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک ہو ئے ہیں جن میں سے سینکڑوں کو دور مار بندوقوں یا اسنائپر گنز سے مارا گیا۔

مزید پڑھیں: داعش کیخلاف جنگ میں ترکی، روس سے تعاون کا خواہاں

جون 2014 میں شام اور عراق کے ایک بڑے رقبے پر شدت پسند تنظیم داعش نے قبضہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ابوبکر البغدادی کو اپنا خلفیہ مقرر کیا تھا، داعش کے خلاف شام اور روسی اتحاد کے علاوہ امریکا اور اس کے حامی ممالک فضائی کارروائی کر رہے ہیں، دوسری جانب داعش مخالف القاعدہ کی حامی النصرہ فرنٹ سمیت مختلف چھوٹے گروہ بھی شام کے دیگر علاقوں پر قابض ہیں۔

شام میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے مذاکراتی عمل بھی شروع کیا گیا، مذاکراتی عمل کے دوران فروری میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا لیکن اس جنگ بندی کا اطلاق داعش اور القاعدہ پر نہیں کیا گیا۔

ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں کا ماننا ہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث یہاں کے شہریوں کو ادویات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں