اسلام آباد: سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ خود قائم علی شاہ کی خواہش کے مطابق کیا گیا، جس کا اظہار وہ گذشتہ 8 مہینوں سے کررہے تھے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'جائزہ' میں گفتگو کرتے ہوئے شہلا رضا کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ تین مرتبہ وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے اور اس دوران ان پر کسی بھی قسم کی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔

شہلا رضا نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ قائم علی شاہ کو ان کی کارکردگی کی وجہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

انھوں نے پارٹی کے فیصلے کو ایک اچھااقدام قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ کے لیے جو نیا نام سامنے آیا ہے وہ بھی ایک بہترین سیاستدان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں قائم علی شاہ نے جس پالیسی کا انتخاب کیا اس کے تحت صوبہ سندھ میں باقی صوبوں کی نسبت کافی بہتری آئی اور آج صوبے میں ملازمتوں کی شرح پنجاب سے زیادہ ہے۔

شہلا رضا کا مزید کہنا تھا کہ جب پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو محکمہ پولیس کی حالت اچھی نہیں تھی، ہم نے ناصرف اس کے بجٹ میں کافی حد تک اضافہ کیا، بلکہ پولیس اہلکاروں کی تربیت بھی فوج سے کروائی۔

پروگرام میں موجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما زعیم قادری نے پیپلز پارٹی کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ قائم علی شاہ اپنے دور میں تمام چیزوں کو درست سمت کی جانب لے کر گئے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اب سندھ حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج یہ ہوگا کہ جو سیاسی معاملات قائم علی شاہ بہت نرمی سے نبھاتے تھے، کیا نیا وزیراعلیٰ بھی اسی طرح سے کام کرسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پیپلز پارٹی اب آگے بڑھ کر کچھ کرنے جارہی ہے، لیکن اسے کچھ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل پیپلز پارٹی نے دبئی میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سمیت صوبائی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کا وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا اعلان

پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ خان بابر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مذکورہ اجلاس طلب کیا، جس میں قائم علی شاہ کی تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے علاوہ پارٹی کی دیگر اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔

یاد رہے کہ قائم علی شاہ 3 مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں، وہ 1988، 2008 اور 2013 کے عام انتخابات کے بعد اس منصب پر فائز ہوئے۔

قائم علی شاہ سندھ کے واحد وزیر اعلیٰ جو گزشتہ دور حکومت یعنی 2008 سے 2013 تک اپنی 5 سالہ مدت مکمل کر چکے ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کی جانب سے ان کو عہدے سے برطرف کرنے کے فیصلے کے بعد اب وہ دوسری دفعہ یہ ریکارڈ قائم کرنے سے محروم رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم علی شاہ: 2 بار برطرفی مگر پارٹی سے وفاداری برقرار

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کے ساتھ ہی سندھ کابینہ بھی تحلیل ہو جائے گی، جس کے بعد کابینہ میں نئے چہرے بهی سامنے آنے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔

نئے وزیراعلیٰ کے لیے میڈیا میں کئی نام گردش کر رہے ہیں، جن میں نثار کھوڑو، آغا سراج درانی اور مراد علی شاہ شامل ہیں، جبکہ مراد علی شاہ کے وزیراعلیٰ بننے کا قومی امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

یہاں پڑھیں: قائم علی شاہ کے بعد سندھ کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟

وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب کراچی میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع اور ان کے اختیارات کا دائرہ اندرونِ سندھ تک وسیع کرنے کے معاملے پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

دبئی جانے سے قبل سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سے ملاقات بھی کی تھی۔

سنده حکومت کی جانب سے ہر 3 ماہ بعد رینجرز کے اختیارات میں اضافہ ہوتا رہا ہے، لیکن گزشتہ برس اگست میں صوبائی حکومت نے اُس وقت اختیارات میں توسیع پر پس و پیش سے کام لیا جب سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین کو گذشتہ برس ایک اجلاس کے دوران گرفتار کیا گیا، ڈاکٹر عاصم تاحال سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں اور ان کے خلاف کئی مقدمات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں