اے این پی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 10 اگست 2016
اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریڑی سردار حسین بابک نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی مخالفت کردی — فائل فوٹو
اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریڑی سردار حسین بابک نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی مخالفت کردی — فائل فوٹو

پشاور: افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے حکومتی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی جنرل سیکریٹری سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں امن و امان کے قیام میں ناکام رہی ہے۔

سانحہ کوئٹہ کے مقتولین کیلئے ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے الزام لگایا کہ آپریشن کے نام پر افغانیوں کو ملک کے مختلف علاقوں میں ہراساں کیا جارہا ہے۔

اس موقع پر اے این پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین نے سانحہ کوئٹہ پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ کی توسیع

میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

انھوں نے کہا کہ وزیرستان میں عسکریت پسندی کے خلاف ہونے والا آپریشن ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کافی نہیں۔

اس سے قبل پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خیبر پختونخوا کو ’افغانیوں‘ کا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کو، افغان مہاجرین کو ان کی ’اپنی زمین‘ میں ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اب محمود خان اچکزئی کے بعد اے این پی رہنماؤں نے بھی افغان مہاجرین کے حوالے سے وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کا 'قیام میں توسیع' کا مطالبہ

خیال رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی، خیبرپختونخوا میں پشتونوں کی نمائندہ قوم پرست جماعت جبکہ خیبر پختونخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان میں پشتونوں کی نمائندہ قوم پرست جماعت تصور کی جاتی ہے۔

افغان اخبار ’افغانستان ٹائمز‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزین بلاخوف و خطر کے خیبر پختونخوا میں قیام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر افغانیوں کو پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی ہراساں کیا جارہا ہو، تو انہیں بھی صوبہ خیبر پختونخوا آجانا چاہیے، جہاں کوئی ان سے مہاجرین کارڈز کے حوالے سے نہیں پوچھ سکتا، کیونکہ وہ صوبہ ان کا بھی ہے۔

واضح رہے کہ ایک ماہ قبل 30 جون کو وزیراعظم نواز شریف نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستانی حکومت نے گذشتہ سال دسمبر میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن میں 6 ماہ کی توسیع کی تھی جو 30 جون کو اختتام پذیر ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا افغانیوں کا ہے،محمود خان اچکزئی

یاد رہے کہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی اپنی وطن واپسی کا عمل جاری ہے اور مہاجرین کیمپ سے روزانہ کی بنیاد پر پناہ گزین اپنے وطن واپس جارہے ہیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں تقریباً 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین آباد ہیں اور تقریباً اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ مہاجرین بھی مقیم ہیں۔

ریاستی اور سرحدی امور (سیفران) کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ گزشتہ دنوں میں کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ افغان مہاجرین کو 31 دسمبر 2016 تک ہر حال میں پاکستان سے جانا ہوگا اور ان کی مدت قیام میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں