پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے پولیس نے نومولود بچوں کو اغوا کرکے انہیں فروخت کرنے والا 6 رکنی گروہ گرفتار کرلیا۔

یہ گروہ پشاور کے مختلف میٹرنٹی ہومز اور ہسپتالوں سے نومولود بچوں کو اغوا کرکے انہیں پیسوں کے عوض فروخت کرتا تھا۔

ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت کا کہنا تھا کہ سرکاری ہسپتالوں کی نرسیں، ڈاکٹرز اور دیگر عملہ نومولود بچوں کے اغوا میں ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر ہشت نگری پولیس اسٹیشن کی حدود میں ڈبگری علاقے میں واقع ایک گھر پر چھاپہ مارا اور ایک نومولود بچے کی فروخت کی ڈیل کرنے والی وجیہا نامی خاتون کو گرفتار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: 98 فیصد ’اغواء شدہ‘ بچوں کی واپسی

عباس مجید مروت کا کہنا تھا کہ وجیہا کی نشاندہی پر پولیس نے اغوا کار گروہ کے دیگر 5 کارندوں کو بھی گرفتار کیا۔

گروہ کے گرفتار کارندوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انہوں نے 70 ہزار سے لے کر 3 لاکھ روپے تک کی رقم کے عوض 9 نومولود بچوں کو فروخت کیا۔

واضح رہے گزشتہ چند روز کے دوران پشاور کے سرکاری ہسپتالوں سے نومولود بچوں کے اغوا کے کئی واقعات پیش آئے تھے، جس کے بعد پولیس متحرک ہوئی۔

بچوں کے اغوا کے واقعات صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیش آرہے ہیں اور اب تک مختلف عمر کے سیکڑوں بچے لاپتہ ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بڑھتی اغوا کی وارداتوں پر ازخود نوٹس

تاہم پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے بچوں کے اغواء کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو پیش کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے 2011 سے 2016 کے دوران اغواء یا لاپتہ ہونے والے تقریباً ساڑھے 6 ہزار میں سے 98 فیصد بچے گھر واپس آچکے ہیں، جبکہ صرف 132 بچے ایسے ہیں جو اب بھی لاپتہ ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بچوں کے اعضاء نکالے جانے سے متعلق خبریں بھی محض افواہیں ہیں اور کمیٹی کو ایک بھی ایسا کیس نہیں ملا جس میں کسی بچے کے اعضاء نکالے گئے ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں