بولٹ مسلسل 3 طلائی تمغے جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ

اپ ڈیٹ 16 اگست 2016
یوسین بولٹ ریو اولمپکس 2016 میں 100 میٹر کی دوڑ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد روایتی انداز میں جشن منارہے ہیں—۔ فوٹو/اے ایف پی
یوسین بولٹ ریو اولمپکس 2016 میں 100 میٹر کی دوڑ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد روایتی انداز میں جشن منارہے ہیں—۔ فوٹو/اے ایف پی

ریو ڈی جنیرو: دنیا کے تیز ترین انسان یوسین بولٹ ریو اولمپکس 2016 میں 100 میٹر کی دوڑ جیت کر اولمپک ایونٹ میں مسلسل 3 طلائی تمغے جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ بن گئے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 29 سالہ جمیکن ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے ریو اولمپکس 2016 میں ریس کے مقابلوں میں امریکی کھلاڑی جسٹن گالٹن کو سخت مقابلے کے بعد شکست دے کر یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

100 میٹر کی دوڑ میں عالمی ریکارڈ یافتہ ایتھلیٹ بولٹ نے سو میٹر کا فاصلہ 9.81 سیکنڈز میں طے کیا جبکہ امریکا کے جسٹن گالٹن دوسرے اور کینیڈا کے اینڈری ڈی گراس تیسرے نمبر پر رہے۔

اس کامیابی کے بعد یوسین بولٹ نے 120 سالہ اسپرنٹر کی تاریخ میں مسلسل 3 بار طلائی تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

اس سے قبل اولمپک چیمپیئن یوسین بولٹ نے 2012 کے لندن اور 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں گولڈ میڈلز جیتے جبکہ 2012 کے لندن اولمپکس میں انھوں نے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

وہ مسلسل تین اولمپک مقابلوں میں 100 میٹر دوڑ میں 3 بار، 200 میٹر اور 100x4 میٹر دوڑ میں ایک، ایک بار ٹائٹلز جیت چکے ہیں۔

یوسین بولٹ نے روایتی طریقے سے ’لائٹننگ بولٹ‘ مداحوں کے ساتھ اپنی فتح کا جشن منایا، اس موقع پر انہوں نے کہا، ’مجھے زیادہ تیز بھاگنے کی توقع تھی لیکن میں تیز نہیں بھاگا، پھر بھی خوشی ہے کہ میں جیت گیا۔ میں یہاں اپنی کارکردگی دکھانے آیا ہوں اور میں نے وہی کیا جو مجھے کرنا چاہیے تھا۔‘

یوسین بولٹ کا ریو اولمپکس 2016 میں 100 میٹر کی دوڑ میں فنش لائن عبور کرنے کے بعد فاتحانہ انداز—۔ فوٹو/ رائٹرز
یوسین بولٹ کا ریو اولمپکس 2016 میں 100 میٹر کی دوڑ میں فنش لائن عبور کرنے کے بعد فاتحانہ انداز—۔ فوٹو/ رائٹرز

بولٹ کو دنیا کا تیز رفتار ترین انسان کہا جاتا ہے، انہوں نے رواں برس فروری میں کہا تھا کہ وہ 2017 میں ہونے والی عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کے بعد ریٹائرمنٹ لے لیں گے۔

جیمکا برازیل اولمپکس میں میڈلز کی ٹیبل پر 22ویں پوزیشن پر ہے جس میں ایک طلائی اور کانسی کے 2 تمغے شامل ہیں، امریکا 26 طلائی تمغوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جبکہ برطانیہ اور چین دونوں نے 15، 15 طلائی تمغے حاصل کر رکھے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں