گوانتا نامو جیل کے 15 قیدی متحدہ عرب امارات منتقل

16 اگست 2016
امریکا نے گوانتا نامو جیل سے قیدیوں کی منتقلی کا سلسلہ تیز کردیا ہے—فائل فوٹو/ اے پی
امریکا نے گوانتا نامو جیل سے قیدیوں کی منتقلی کا سلسلہ تیز کردیا ہے—فائل فوٹو/ اے پی

واشنگٹن: امریکا نے گوانتا نامو جیل کے مزید 15 قیدیوں کو متحدہ عرب امارات کے حوالے کردیا۔

یہ گوانتا نامو جیل سے اب تک قیدیوں کی سب سے بڑی منتقلی ہے اور امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے بدنام زمانہ جیل کو بند کرنے کے عزم کے بعد یہ عمل مزید تیز کردیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ گوانتا نامو جیل سے 15 قیدیوں کو متحدہ عرب امارات کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ان ملزمان کی منتقلی کے بعد گوانتا نامو میں موجود موجود قیدیوں کی تعداد 61 رہ گئی ہے، 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد یہاں تقریباً 780 افراد کو قید کیا گیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے حوالے کیے جانے والے قیدیوں میں سے 12 کا تعلق یمن سے جبکہ تین کا تعلق افغانستان سے ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کو گوانتا نامو جیل میں موجود یمنی قیدیوں کی کسی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ یمن خود خانہ جنگی کا شکار ہے اور انہیں وہاں نہیں بھیجا جاسکتا۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ''امریکا، متحدہ عرب امارات کی حکومت کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے انسانی بنیادوں پر گوانتانامو جیل کو بند کرنے کے فیصلے میں امریکا کو مدد فراہم کی۔"

واضح رہے کہ گوانتا نامو جیل سے اپنے آبائی وطن یا کسی دوسرے ملک منتقل ہونے والے قیدیوں کو عام طور پر رہا کردیا جاتا ہے تاہم ان کی نگرانی کا عمل جاری رہتا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے اس اقدام کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی صدر گوانتا نامو جیل کی بندش کے حوالے سے سنجیدہ ہیں۔

منتقل کیے جانے والے ایک قیدی کا نام عبید اللہ بتایا جارہا ہے جس کا تعلق افغانستان سے ہے اور وہ 14 سال تک بغیر ٹرائل کے گوانتا نامو میں قید رہا۔

گوانتا نامو جیل کی بندش کے لئے مقرر نمائندہ خصوصی لی وولوسکی کا کہنا ہے کہ 'اس حراستی مرکز کی وجہ سے ہماری قومی سلامتی پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور اتحادی ممالک سے تعلقات خراب ہورہے ہیں۔'

یاد رہے کہ مذکورہ جیل امریکا میں 11 ستمبر 2001ء میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کے بعد صدر جارج بش کی انتظامیہ کی جانب سے جنوب مشرقی کیوبا میں قائم کی گئی تھی تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جیل کے قیام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو ’قانونی بلیک ہول' کا نام دیا گیا تھا۔

گوانتا نامو قید خانہ کب بند ہوگا؟

امریکی صدر براک اوباما اپنی مدت صدارت مکمل ہونے سے قبل گوانتا نامو جیل کی بندش کے خواہاں ہیں تاہم ری پبلکن ارکان کانگریس ان کے اس عزم میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

جب اوباما نے عہدہ صدارت سنبھالا تھا تو گوانتا نامو جیل میں موجود قیدیوں کی تعداد 242 تھی۔

امریکا میں 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کا نتیجہ بھی اس جیل کی بندش کے حوالے سے اہم ہوگا کیوں کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ صدر بنے تو گوانتا نامو جیل کو 'برے انسانوں' سے بھر دیں گے۔

واضح رہے کہ گوانتا نامو جیل کے صرف 10 قیدیوں کو اب تک عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے جن میں نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سمیت دیگر مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں