کراچی: پولیس اور رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو سمیت متحدہ کے کئی سیکٹر اور یونٹ آفسز سیل کردیئے جبکہ متعدد رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یہ اقدامات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے ملک مخالف بیانات اور کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کے گھیراؤ کا حکم دینے کے بعد اٹھائے گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق رات گئے رینجرز کی بھاری نفری نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو، پارٹی کے سربراہ الطاف حسین کے گھر،خورشید بیگم میموریل ہال اور ایم پی اے ہاسٹل پر چھاپہ مارا اور وہاں موجود تمام ریکارڈ ضبط کرلیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پارٹی کے کارکنوں سے پوچھ گچھ کرنے کے بعد مذکورہ تمام مقامات کو سیل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

علاوہ ازیں رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں گلشن اقبال، جمشید کوارٹر، شاہ فیصل، ملیر اور گلستان جوہر سمیت دیگر علاقوں میں قائم متحدہ کے سیکٹر اور یونٹ آفسز کو بھی سیل کردیا۔

نائن زیرو سے پھر اسلحہ برآمد

متحدہ کے مرکز نائن زیرو پر سرچ آپریشن مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بریگیڈیئر خرم نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور اس کے اطراف کے علاقے میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے مرکز سے اسلحہ بھی ملا ہے جس کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:ایم کیو ایم کے مرکزنائن زیرو پر رینجرزکا سرچ آپریشن

رینجرز عہدیدار نے تصدیق کی کہ متحدہ کے مرکز، خورشید بیگم میموریل ہال اور میڈیا ڈپارٹمنٹ کو سیل کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ الطاف حسین نے پیر کی سہ پہر ایک مرتبہ پھر ملک مخالف اشتعال انگیز تقریر کی اور کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کے گھیراؤ کا حکم دیا تھا، اس دوران توڑ پھوڑ اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ مارچ 2015 کے بعد نائن زیرو پر پڑنے والا یہ تیسرا چھاپہ ہے، گزشتہ برس مارچ میں بھی ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز نے چھاپہ مار کارروائی کی تھی اور اس دوران وہاں سے نیٹو اسلحے کی برآمدگی اور متعدد جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:نائن زیرو پر چھاپے کا ایک سال: ایم کیو ایم کہاں کھڑی ہے؟

اس کارروائی کے دوران بھی نائن زیرو سے متصل بعض حصوں کو سیل کیا گیا تھا تاہم ٹی وی رپورٹس کے مطابق ان سیل حصوں کو متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں نے اسی روز کھول دیا تھا۔

چھاپے کے دوران 85 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے 38 کو 3 ماہ حراست میں رکھنے کے بعد بے گناہ قرار دے کر رہا کر دیا گیا تھا جبکہ باقی افراد کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔

اسی چھاپے کے دوران رینجرز نے ایم کیو ایم رہنما عامر خان کو بھی گرفتار کیا تھا اور 90 روز تک تحویل میں رکھنے کے بعد ان پر جرائم پیشہ عناصر کو پناہ دینے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد منظور

پنجاب اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی یہ قرار داد وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے اسمبلی میں پیش کی۔

قرار داد میں قائد ایم کیو ایم کے شر انگیز بیانات کی مذمت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قائد ایم کیوایم کے بیانات ملک سے غداری کے مترادف ہیں۔

قرار داد میں میڈیا ہاؤسز پر حملے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دے کر اس کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ حملے کے تمام ذمہ داران کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہیئے۔


تبصرے (0) بند ہیں