صومالیہ کے ہوٹل پر الشباب کا حملہ، 15 افراد ہلاک

31 اگست 2016
الشباب کے شدت پسندوں نے ایک کار کو صدارتی محل کے قریب واقع ہوٹل کے باہر دھماکے سے اڑا دیا—۔فائل فوٹو/ اے پی
الشباب کے شدت پسندوں نے ایک کار کو صدارتی محل کے قریب واقع ہوٹل کے باہر دھماکے سے اڑا دیا—۔فائل فوٹو/ اے پی

موغادیشو: صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب واقع ایک مشہور ہوٹل پر شدت پسند تنظیم 'الشباب' کے خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شدت پسندوں نے منگل کو ایک کار کو ایس وائی ایل ہوٹل کے باہر دھماکے سے اڑا دیا، جو صومالیہ کے صدارتی محل کے قریب ہی واقع ہے ۔

موغادیشو کے پولیس چیف بشار ابشیر غیدی نے بتایا کہ حملے میں 15 افراد ہلاک جبکہ 45 زخمی ہوئے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

حملے کے وقت ہوٹل میں موجود متعدد صحافی بھی زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں:صومالیہ میں ایئرپورٹ کے قریب 2 دھماکے، 13ہلاک

ایک عینی شاہد کے مطابق ایک زوردار دھماکا ہوا اور پھر جائے وقوع سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیئے۔

ایلمی احمد نامی ایک شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'میں نے اس علاقے کی طرف ایک کار کو جاتے دیکھا اور پھر دھویں اور آگ کے شعلے نکلتے ہوئے دکھائی دیئے'۔

دھماکے کے نتیجے میں سڑک، ارد گرد کی عمارتوں کو نقصان پہنچا اور کئی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

القاعدہ سے منسلک شدت پسند تنظیم الشباب نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:صومالیہ: ایک اور ہوٹل پر الشباب کا حملہ،20ہلاک

صدارتی محل سے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ہوٹل تاجروں اور سفارتکاروں میں مشہور تھا، جس پر رواں برس جنوری اور فروری میں بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے بھی صومالیہ میں ساحل کے کنارے واقع ایک ریسٹورنٹ پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

صومالیہ کی 22 ہزار سے زائد فورسز الشباب کے خلاف سرگرم عمل ہیں، جس نے 2011 میں موغادیشو میں کارروائیوں کا آغاز کیا اور جو اب بھی حکومتی فورسز کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں