جنیوا: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے ہندوستان کی جانب سے جموں وکشمیر میں غیرقانونی قبضے سے انکار کو 'تاریخ مسخ' کرنے کے مترادف قرار دے دیا۔

تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ 'ہندوستان نے اپنی پارلیمنٹ میں ایک ایسے قانون کے لیے بل پیش کردیا ہے جس کے مطابق جو کشمیر کو متنازع قرار دے وہ سزا کا مستحق ہوگا، یہ ہندوستان کی جانب سے اپنی نمائشی حقیقت کو بے نقاب ہونے سے بچانے کی ایک فرسودہ کوشش ہے۔‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے لیے پاکستانی وفد نے بھی جموں و کشمیر پر ہندوستان کے غیر قانونی موقف کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان کی بلوچستان میں مسلسل مداخلت کی مذمت کی۔

پاکستانی وفد نے کونسل کی توجہ حال ہی میں ہندوستانی پارلیمنٹ میں کشمیری رہنما کی تقریر کی جانب دلائی، جنھوں نے ہندوستان کے تازہ مظالم کو 'نازی فوج سے بدترین' قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں عید کے دن کرفیو، دو مظاہرین ہلاک

کشمیری رہنما کا مزید کہنا تھا اگر ہندوستان کو بین الاقوامی قوانین کا احترام ہے تو وہ کشمیر پر اپنا قبضہ ختم کرے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی آزادی دے۔

تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ وہ ہندوستانی قیادت اور رہنماؤں کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر حیران نہیں ہے، جو پاکستان کے اندرونی معاملات بالخصوص بلوچستان میں کھلی مداخلت پر مبنی تھے، یہ ان کی اس تاریخ کا تسلسل ہے جہاں وہ پڑوسی ملک کے معاملات میں مداخلت کرتے آئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے بلوچستان پر بیان بازی کشمیر میں اپنے بدترین مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، کشمیریوں کی حالت زار پر عالمی برادری توجہ دے رہی ہے، جس کا ہندوستان اوچھے ہتھکنڈوں سے دفاع کرتے ہوئے توجہ دوسری جانب مبذول کروا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہلاکتیں:بان کی مون کی شدید مذمت

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے ہندوستان کے اندرونی معاملات اور انسانی حقوق کی صورتحال پر بیان بازی سے گریز کیا، لیکن ہندوستان کی جانب سے ریاست کے عالمی اصولوں کی خلاف ورزی اور مسلسل غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، جس کے باعث ہم ہندوستانی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے ریکارڈ کی نشاندہی کرنے پر مجبور ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ہندوستان کی کئی ریاستوں میں غیرانسانی سلوک پر بیان بازی سے گریز کیا ہے اور ہم صرف کشمیر میں ان کے قبضے پر بات کر رہے ہیں جو عالمی طور پر تسلیم شدہ اور اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق متنازع علاقہ ہے۔

تہمینہ جنجوعہ نے واضح کیا کہ اگر ہم ہندوستان کے دیگر ریاستوں میں ہونے والے مظالم پر بات نہیں کر رہے تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہم اس سے لاعلم ہیں بلکہ عالمی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے اس صورت حال کو اجاگر نہیں کررہے جس میں ہندوستان ناکام ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں