جنیوا: اقوام متحدہ جنیوا میں پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک میں دہشت گردوں کو مدد فراہم کر رہا ہے اور ریاستی دہشت گردی کو تقویت دے رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں خطاب کے دوران تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے کشمیریوں پر کالے قوانین استعمال کیے جارہے ہیں، جن کے تحت ہندوستانی فورسز کو کشمیریوں کے قتل کا اختیار حاصل ہے، جبکہ کشمیر میں تعینات 7 لاکھ سے زائد فوجی اہلکاروں نے خونریزی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر:’ہندوستان کا قبضے سے انکار تاریخ مسخ کرنے کے مترادف‘

لاپتہ افراد کے حوالے سے ایشیائی فیڈریشن کے چیئر پرسن خرم پرویز کو ہندوستان سے جانے سے روکنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ خرم پرویز کو انسانی حقوق کونسل میں خطاب سے اس لیے روکا گیا کیونکہ وہ کونسل کے ارکان کو کشمیر کے حقیقی حالات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے۔

اس موقع پر انہوں نے نوم چومسکی سمیت 52 بین الاقوامی دانشوروں کے کھلے خط کا بھی حوالہ دیا، جس میں خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا گیا تھا کہ خرم پرویز کے خلاف ایکشن، کشمیر میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے جبر کی نشانی ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان مسلسل بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی اور اپنے پڑوسی ممالک میں دہشت گردوں کو مدد فراہم کر رہا ہے، پاکستان نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو، ہندوستان کی جانب سے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردوں کی مدد کرکے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت فراہم کیے، جن میں ہندوستانی خفیہ اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے طالبان سے تعلقات کے ثبوت بھی شامل تھے۔

انہوں نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں