قائرہ: مصر کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی الٹنے کے نتیجے میں 42 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصری حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں 150 افراد کو بچا لیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق مذکورہ واقعہ بحیرہ روم کے ساحلی شہر روزیٹا کے قریب پیش آیا جہاں دیگر افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو کا کام جاری ہے۔

یاد رہے کہ یہ حادثہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب گذشتہ روز یورپین بارڈر ایجنسی فرونٹکس نے خبردار کیا تھا کہ یورپ جانے والی مہاجرین کی ایک کشتی مصر کے ساحل پر لنگر انداز ہونے جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: بحیرہ روم میں '700 تارکین وطن' ڈوب گئے

خیال رہے کہ اس سے قبل متعدد ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں مہاجرین کو یورپ منتقل کرنے کی کوششوں میں اسمگلروں نے کشتیوں میں پیسوں کے عوض گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کردیا۔

اس سے قبل وزارت صحت کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'روزیٹا کے ساحل کے قریب غیر قانونی مہاجرین کی ایک کشتی الٹ گئی جس سے 29 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے'۔

واضح رہے کہ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں کتنے لوگ سوار تھے۔

ادھر اقوام متحدہ کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کے خواہش مند 10 ہزار افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحیرہ روم: 200 صومالی تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ مختلف خلیجی اور افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگ اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے 'رواں سال 3 لاکھ سے زائد مہاجرین نے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کا سفر کیا'۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں بحیرہ روم میں 169 مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے ایک ماہ قبل لیبیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی الٹ جانے سے 104 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں