نئی دہلی: حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے والد مظفر وانی نے ہندوستانی روزنامے کو دیئے گے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ایک دن آئے گا جب ہندوستان اس بات کو تسلیم کرے گا کہ برہان وانی جدوجہد آزادی کا ’مجاہد‘ تھا۔

8 جولائی کو ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے برہان وانی کے والد نے اپنے بیٹے کو ہندوستانی تحریک آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ سے تشبیہہ دی۔

ٹائمز آف انڈیا کو اپنے انٹرویو میں مظفر وانی نے بتایا کہ ’جب بھگت سنگھ برطانوی تسلط کے خلاف برسر پیکار تھے تو انہیں بھی دہشت گرد کہا جاتا تھا لیکن ہندوستانی انہیں تحریک آزادی کا ہیرو ہی قرار دیتے تھے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تب ہندوستان بھی یہ تسلیم کرے گا کہ برہان وانی ایک مجاہد تھا جس نے جدوجہد آزادی میں اپنی جان قربان کی‘۔

مظفر وانی نے مزید کہا کہ ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں جو کچھ کیا مجھے بہت پسند آیا‘۔

ان کا کہنا تھا ’برہان وانی کے خون سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نئی زندگی ملی‘۔

مظفر وانی سے کیے جانے والے انٹرویو کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

سوال : کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے بیٹے کی موت کے بعد کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھالینے چاہئیں اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف لڑنا چاہیے؟

مظفر وانی: بالکل نہیں، بہتر طریقہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات ہے تاکہ دونوں ملکوں میں امن قائم رہ سکے۔ تمام ہندوستانی ہمارے بھائی ہیں اور اسی طرح سارے پاکستانی ہمارے برادر ہیں، ہم کشمیری ہر ہندوستانی سے بھی اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی کہ پاکستانیوں سے۔

سوال: اڑی میں 18 ہندوستانی فوجی مارے گئے، شواہد پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہیں، آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں؟

مظفر وانی: پاکستان اس میں کیسے ملوث ہوسکتا ہے؟ جو بھی شخص مجاہد بن کر کشمیر میں داخل ہوتا ہے وہ کشمیری ہے۔ ہندوستان کا کوئی بھی مسلمان کشمیر میں آسکتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حملہ کشمیری مجاہدین نے کیا ہو۔

سوال: لیکن پٹھان کوٹ کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ دہشت گردوں نے پاکستان میں اپنے اہل خانہ سے فون کالز کے ذریعے رابطہ کیا۔

مظفر وانی: کشمیر کا مسئلہ حل کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے ورنہ اس طرح کے حملوں کا خدشہ موجود رہے گا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ شدت پسند کہاں سے آجاتے ہیں کیوں کہ سرحد تو ہندوستانی فوج نے سیل کررکھی ہے۔ جب یہ لوگ سرحد سے داخل ہوتے ہیں تو ہندوستانی فوج کیا کررہی ہوتی ہے؟ دہشت گرد سرحد سے پمپور تک کیسے پہنچے؟ اگر جیش محمد کے خلاف شواہد ہیں تو تحقیقات ہونی چاہئیں۔

سوال: آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ برہان وانی گھر چھوڑ کر جاچکا ہے اور گھر والوں کا کیا رد عمل تھا؟

مظفر وانی: 5 اکتوبر 2010 کو برہان گھر چھوڑ کر گیا۔ اس نے اپنی ماں سے کہا تھا کہ وہ اپنے دوستوں سے ملنے جارہا ہے لیکن وہ شام تک واپس نہیں آیا۔ پھر ہمیں معلوم ہوا کہ وہ حریت پسندوں کے ساتھ شامل ہوگیا ہے۔ اس کی موت سے قبل دو ماہ تک میں نے اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی۔ برہان 1994 میں پیدا ہوا تھا۔ میں نے اسے بتایا تھا کہ چوں کہ وہ ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب وادی میں عدم استحکام عروج پر ہے لہٰذا اس کے دل میں اپنے لوگوں کے لیے درد پیدا ہونا فطری بات تھی۔ جب وہ 10 سال کا تھا تو اس نے ایک ہندوستانی آرمی آفسر سے کہا تھا کہ وہ بھی فوجی بننا چاہتا ہے۔ برہان کو فوجیوں کے لباس بہت پسند تھے جبکہ اسے کرکٹ کا بھی بہت شوق تھا۔ اگر اسے موقع ملتا تو پاکستان نہیں بلکہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کرتا۔

کشمیر کی حریت پسندی کا مظہر

برہان وانی محض 20 سال کی عمر میں ہی کشمیر میں جدوجہد آزادی کی علامت بن گیا تھا، وہ فوجی طرز کے لباس میں اپنی وڈیو اور تصاویر اکثر انٹرنیٹ پر ڈالتا رہتا تھا اور نوجوان کشمیریوں کو ہندوستانی تسلط کے خلاف تحریک کا حصہ بننے کی دعوت دیتا تھا۔

مزید پڑھیں:برہان مظفر وانی کون تھا؟

برہان وانی کشمیر کے جنوبی قصبے ترال میں ایک اسکول ہیڈ ماسٹر کے گھر میں پیدا ہوا تھا اور اس وقت محض 10 برس کا تھا جب گھر کے قریب ہندوستانی فورسز نے اس کے بھائی کو تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد اس نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی اور دیکھتے ہی دیکھتے کشمیریوں کی نئی نسل کے لیے جدوجہد آزادی کی علامت بن گیا۔

برہان وانی کے ساتھیوں کی رائے یہ ہے کہ وہ ایک خوش اخلاق نوجوان تھا جس نے ہمالیہ کا رابن ہُڈ اور ایک طاقتور کمانڈر بننے کا خواب لے کر اپنا گھر چھوڑا۔


تبصرے (0) بند ہیں