لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کے دوران ایک پیغام وزیراعظم نواز شریف اور دوسرا ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ہو گا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوانوں کے جاں بحق ہونے کے واقعے سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ رائے ونڈ مارچ کے دوران نریندر مودی کو ایسا جواب دیا جائے گا جو ابھی تک وزیراعظم نواز شریف بھی نہیں دے سکے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم نواز شریف کی تقریر کے بعد ہندوستانی وزیراعظم نے بیان دے کر یہ تاثر دیا کہ وہ بیان نواز شریف نے خود سے نہیں بلکہ جنرل راحیل شریف کے دباؤ پر دیا۔

عمران خان نے کہا کہ پورا پاکستان کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے اور ہندوستان کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے انگلیاں اٹھا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ رات ڈھائی بجے سے صبح 8 بجے تک آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہندوستانی فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

مزید پڑھیں:سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'، 2 پاکستانی فوجی جاں بحق

ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ اس کی فورسز نے گذشتہ رات لائن آف کنٹرول پر دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں۔

تاہم پاک فوج نے اس دعویٰ کو 'جھوٹا' اور 'بے بنیاد' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کا رنگ دینا ایک دھوکہ ہے اور پاک فوج کی جانب سے ہندوستانی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے شکوہ کیا کہ وہ جب بھی حکومت کی کرپشن اور دھاندلی کے خلاف آواز بلند کرنے لگتے ہیں تو انھیں دہشت گردی کے ممکنہ حملوں سے ڈرایا جاتا ہے۔

عمران کا کہنا تھا کہ حکومت ڈری ہوئی ہے اور چاہتی ہے کہ لوگ جمع نہ ہوں،لیکن کل سب دیکھیں گے کہ رائے ونڈ مارچ میں پورے پاکستان سے لوگ آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کا اعلان

رائے ونڈ مارچ کے دھرنے میں تبدیل ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ 'دھرنا پلس' ہوگا، جس کے لیے سب کو کل تک کا انتظار کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ کروانے پر لاہور میں ہونے والی حالیہ احتساب ریلی میں حکومت کو رائے ونڈ کا رُخ کرنے کی دھمکی دی تھی، پہلے اس کے لیے 24 ستمبر کا انتخاب کیا گیا تھا، تاہم بعدازاں 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کا اعلان کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں