اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اور اصلاحات احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کرنا خوش آئند ہے اور پاکستان ان کی شمولیت کو خوش آمدید کہے گا۔

پاکستان کے سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے کہا کہ 'اگر دونوں اسلامی برادر ممالک راہداری کا حصہ بننا چاہیں گے تو ہم انھیں خوش آمدید کہیں گے'۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان دوست ممالک کی جانب سے بھی چین کے صدر شی چن پنگ کے آغاز کیے گئے 'ایک سڑک ایک بیلٹ' کے اربوں روپے سرمایہ کاری کے منصوبے میں شمولیت کو خوش آمدید کہے گا۔

مزید پڑھیں: ایران، پاک-چین راہداری منصوبے میں شمولیت کا خواہش مند

ان کا کہنا تھا کہ اس اہم علاقائی منصوبے، سی پیک سے 30 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، جو بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ذریعے خطے کا رابطہ بڑھائے گا اور اس خطے میں مجموعی طور پر اہم قرار دار ادا کرے گا۔

احسن اقبال نے بتایا کہ یہ 15 سالہ طویل منصوبہ ہے جو 2030 میں اختتام پذیر ہوگا، جس میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، گوادر بندرگاہ، توانائی اور صنعتی تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو صاف اور شفاف منصوبے کی ایک اچھی مثال قرار دیتے ہوئے احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے کے تحت 35 ارب ڈالر توانائی پر نجی شعبے کے تحت سرمایہ کاری کی جائے گی جبکہ 11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چین کی دیگر کپمینوں کی جانب سے رعایتی فنانسنگ کے تحت بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ راہداری منصوبے کے مغربی حصے پر کام تیزی سے جاری ہے اور یہ روٹ 2018 میں مکمل ہوجائے گا، جبکہ مذکورہ روٹ کا گوادر سے کوئٹہ کا 650 کلومیٹر کا حصہ دسمبر 2016 میں مکل ہوگا۔

مزید پڑھیں: سی پیک کی مالیت 51 ارب 50 کروڑ ڈالر ہوگئی

انھوں نے بتایا کہ مذکورہ روٹ کو آپریشنل کرنے سے گوادر کو کوئٹہ اور افغانستان سے منسلک کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے چین اور اے ڈی بی کی جانب سے کراچی اور پشاور کے درمیان ریلوے لائن کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے ہونے والے 8 ارب روپے سرمایہ کاری کے معاہدے کے بعد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سرمایہ کاری کا کل تخمینہ 51 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں