مظفر آباد: ہندوستان کی جانب سے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کے خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ کنٹرول لائن پر افتخارآباد کے مقام پر بھارتی فورسز نے آدھی رات کے قریب بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کےبعد پاک فوج کی جانب سے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی گئی جس کے بعد ہندوستانی توپیں خاموش ہوگئیں۔

پیر کو صبح 11 بجکر 30 منٹ پر بھارتی فورسز نے کنٹرول لائن کے نیزہ پیر سیکٹر پر ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا جو آخری اطلاعات موصول ہونے تک وقفے وقفے سے جاری تھی۔

فائرنگ کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی نقصان کے اطلاعات سامنے نہیں آئیں.

بعدازاں ہندوستان کی جانب سے کیلر سیکٹر پر بھی بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا۔

کنٹرول لائن پر فائرنگ کے یہ واقعات اتوار 2 اکتوبر کی شب کشمیر میں علاقے بارہ مولہ میں انڈین فوجی کیمپ پر حملے کے بعد پیش آئے ہیں۔

بارہ مولا میں قائم انڈین فوج کے 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ پر مسلح افراد کے حملے میں انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) ایک اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک

یاد رہے کہ ہفتہ یکم ستمبر کو بھی لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر پر ہندوستانی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کا سلسلہ ہفتے کی صبح چار بجے سے شروع ہوکر 8 بجے تک جاری رہا تھا۔

واضح رہے کہ کنٹرول لائن کی حالیہ خلاف ورزیوں سے قبل 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: ’کشیدگی بڑھانا کسی کے مفاد میں نہیں‘

ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور پولیس سے جھڑپوں اور مظاہروں میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چھرے لگنے سے 150 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

گزشتہ دنوں ہندوستان نے نومبر میں پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت سے انکار کردیا تھا جس کے بعد دیگر ممالک نے بھی بھارت کی پیروی کی اور بالآخر سارک کانفرس کو ملتوی کرنا پڑا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں