اسلام آباد: پاکستان نے کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہندوستانی اخبار ٹائمز آف انڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر وہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے تو وہ پاکستان اور ہندوستان کے ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیں گے کیوں کہ تنازعات کی وجہ سے خطے میں کشیدگی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا ’میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوستانہ ماحول دیکھنا چاہتا ہوں کیوں کہ یہ معاملہ بہت گرم ہے، اگر دونوں ملک دوستانہ ماحول میں ساتھ رہیں تو یہ بہت اچھا ہوگا اور مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کرسکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش

ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ، 'ہم اپنے امریکی دوستوں خصوصاً وہ جو انتظامیہ میں ہیں، پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوطرفہ تنازعات خصوصاً مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں'۔

نفیس ذکریا کا مزید کہنا تھا کہ 'ماضی میں بھی پاکستان نے ثالثی کی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے، ہم اس طرح کی کوششوں کو خوش آمدید کہتے ہیں'۔

یہاں پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ

دفتر خارجہ کا یہ بیان، وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے رواں برس مئی میں دیئے گئے اس بیان کے برعکس ایک مختلف سمت کی طرف اشارہ کر رہا ہے، جب انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا انتہائی سخت جواب دیا تھا کہ 'اگر میں صدر بن گیا تو پاکستان کی جیل میں قید ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کروادوں گا، جس نے 2001 میں اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکا کی مدد کی تھی۔'

چوہدری نثار نے ٹرمپ کے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ یاد رکھیں کہ پاکستان امریکی کالونی نہیں ہے'، ان کا مزید کہنا تھا کہ شکیل آفریدی کے معاملے پر کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ پاکستانی حکومت کو ڈکٹیٹ کرے۔

دوسری جانب ٹرمپ کو صدارتی مہم کے سلسلے میں جمعرات 20 اکتوبر کو ہونے والے آخری مباحثے کے بعد بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، جنھوں نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اگر وہ انتخاب ہار گئے تو ممکن ہے کہ وہ نتائج کو تسلیم نہ کریں جبکہ ہیلری کلنٹن نے اس بات کو انتہائی خوف ناک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:’ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اشارہ‘

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات گذشتہ ماہ 18 ستمبر کو مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں فوجی مرکز پر حملے کے بعد سے کشیدہ ہیں، جس کا الزام نئی دہلی نے اسلام آباد پر عائد کیا تھا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا، تاہم پاک فوج کا کہنا تھا کہ اس رات ہندوستان نے ایل او سی کی خلاف ورزی کی تھی، جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا اور فائرنگ کے تبادلے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں