اسلام آباد دھرنے سے قانون کے مطابق نمٹیں گے، پرویز رشید

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2016
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

کراچی: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید نے 2 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کارِ سرکار میں مداخلت کرنے والوں کو پاکستان میں دستاب قوانین کے ذریعے روکا جائے گا۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ دارالحکومت میں معمولات زندگی برقرار رکھے اور اسلام آباد کے شہریوں کی جانب سے بھی یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ہماری زندگیوں میں خلل نہ پڑنے دیا جائے اور اگر کوئی خلل ڈالتا ہے تو اسے روکا جائے۔

پرویز رشید کراچی میں مرحوم قوال امجد صابری کی بیوہ کو حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کا امدادی چیک دینے پہنچے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ حکومت پر انگلیاں اٹھانے والوں میں عمران خان اور اعتزاز احسن سرفہرست ہیں۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا:’عمران خان نے کالعدم تنظیموں سے مدد مانگی ہے‘

ان کا کہنا تھا، 'اگر ان دونوں کے پاس کسی قسم کو ثبوت موجود ہے تو دونوں حضرات کو الزام لگانے کے بجائے عدالت میں جاکر اسے پیش کرنا چایئے یا پھر تحیقیقاتی ایجنسیوں کو وہ ثبوت دے دینے چاہئیں'۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کیا گیا، جس کا ہم نے خیر مقدم کیا ہے، ہم عدالت جائیں گے کونکہ ہمیں عمران خان کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کا ایک پلیٹ فارم مل گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما لیکس: سپریم کورٹ کی کارروائی پر وزیراعظم کا 'خیرمقدم'

ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو سپریم کورٹ پر اعتماد ہے تو پھر انھیں اسی طرح عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے جس طرح ہم کر رہے ہیں، اگر عدالت ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی اور عمران خان غلط ثابت ہوئے تو ہم ان سے معافی کا مطالبہ نہیں کریں گے، ہاں لیکن ہم چاہیں گے کہ وہ عوام کے سامنے شرمندگی کا اظہار ضرور کریں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگر فیصلہ ہمارے خلاف ہوا تو ہم اسے تسلیم کرنے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگائیں گے۔

یہاں پڑھیں:اسلام آباد دھرنا غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا، نعیم الحق

اس موقع پر وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پاکستان میں اکتوبر کے مہینے کو 'محلاتی سازشوں' کا مہینہ قرار دیا، اس سلسلے میں انہوں نے لیاقت علی خان کی شہادت سے نواز شریف کی گرفتاری تک کا حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ محلاتی سازشوں کے تانے بانے وہاں ملتے ہیں جو لوگ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو روکنا چاہتے ہیں اور ان لوگوں سے بھی ملتے ہیں جو پاکستان کا استحکام نہیں چاہتے۔

پاناما انکشافات اور اپوزیشن کا احتجاج

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

بعدازاں پاناما لیکس کی تحقیقات کی غرض سے حکومت اور اپوزیشن کی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، حکومت اور اپوزیشن میں اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے مگر فریقین اس کے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر اب تک متفق نہ ہو سکے۔

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے، دوسری جانب انھوں نے اپنی تحریک احتساب کا بھی آغاز کر رکھا ہے اور اگلے ماہ 2 نومبر کو پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کرنے جارہی ہے۔

عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: 2 نومبر کو نئے پاکستان کا فیصلہ ہوجائے گا:عمران خان

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں بھی دائر کر رکھی ہیں۔

ان درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کے لیے پی ٹی آئی کے دھرنے سے ایک دن قبل یعنی یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں