'میرے 100 روپے واپس کیے جائیں'

پی ٹی آئی کا ایک کارکن صوابی میں جلائی گئی ایک گاڑی میں بیٹھ کر وکٹری کا نشان بنا رہا ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
پی ٹی آئی کا ایک کارکن صوابی میں جلائی گئی ایک گاڑی میں بیٹھ کر وکٹری کا نشان بنا رہا ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 2 نومبر کو اسلام آباد دھرنے اور 'لاک ڈاؤن' کی کال واپس لیے جانے پر ایک طرف جہاں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور وفاقی دارالحکومت کے باسیوں نے خوشی کے شادیانے بجائے ہوں گے، وہیں کچھ کارکن اپنے چیئرمین سے نالاں بھی ہیں۔

حتیٰ کہ رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے ایک اللہ دتہ نامی کارکن نے تو دھرنے کے لیے لیا گیا فنڈ واپس کرنے کے لیے عمران خان کو خط بھی لکھ ڈالا۔

اللہ دتہ نے اپنے خط میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا:

'جناب عالی،

گزارش ہے کہ 2 نومبر کے دھرنے کے لیے پارٹی کی طرف سے 100 روپے فنڈ لیا گیا تھا، مگر دھرنا تو آپ نے موخر کردیا ہے۔ میں بنی گالہ آیا مگر ملاقات نہ ہوسکی۔ برائے مہربانی میرے 100 روپے واپس کیے جائیں، میں آئندہ بھی پارٹی کے کام آتا رہوں گا۔ 100 روپے جلدی واپس کریں اور شکریہ کا موقع دیں۔

عین نوازش ہوگی۔'

پی ٹی آئی کارکن کی جانب سے عمران خان کو لکھے گئے خط کا عکس—۔ڈان نیوز
پی ٹی آئی کارکن کی جانب سے عمران خان کو لکھے گئے خط کا عکس—۔ڈان نیوز

ڈان نیوز کے مطابق یہ خط عمران خان کے دفتر تک پہنچایا جاچکا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اللہ دتہ کو ان کے 100 روپے واپس ملتے ہیں یا نہیں۔

لیکن یہاں یہ بتاتے چلیں کہ 2 نومبر کو اسلام آباد ’لاک ڈاؤن‘ کے موخر ہونے کی خبر سے پی ٹی آئی کے بیشتر کارکن مایوس ہیں اور ان کا خیال ہے کہ پارٹی نے اس فیصلے سے ان کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا 2 نومبر کا دھرنا یوم تشکر میں تبدیل

گذشتہ روز 2 نومبر کا دھرنا منسوخ کرنے کے فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اپنے گھروں کو لوٹ گئی تاکہ دھرنے کے 'یوم تشکر' میں تبدیل ہوجانے پر کارکنوں اور حامیوں کے سوالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 5 صوبائی اسمبلی کے اراکین اور تحریک انصاف کے دفاتر میں موجود افراد نے اپنے موبائل فونز بند کر خود کو اپنے گھروں تک محدود کرلیا۔

اس حوالے سے راولپنڈی کے ایک رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ، انہوں نے جب اپنا فون آن کیا تو ’2 ہزار سے زائد واٹس ایپ اور وائبر پیغامات‘ ان کے منتظر تھے، یہ پیغامات تحریک انصاف کے اُن کارکنان کے تھے جو دھرنے کے مؤخر ہونے کی وجہ جاننا چاہتے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ، چونکہ ہم وجہ سے لاعلم تھے، اس لیے ہم نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔‘

واضح رہے کہ عمران خان نے 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ میں پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے بعد انھوں نے دھرنے کے بجائے 2 نومبر کو 'یوم تشکر' منانے کا اعلان کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

arsalan Nov 02, 2016 02:55pm
APPLICATION advance main hi likh di thi janab nay. Dated: 01-09-2016