سری نگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 16 سالہ کشمیری نوجوان کے جنازے پر بھارتی فورسز کی شیلنگ سے 30 افراد زخمی ہوگئے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سری نگر میں 16 سالہ نوجوان قیصر صوفی کے جنازے کو تدفین کے لیے عید گاہ میں شہداء قبرستان لے جایا جارہا تھا تاہم وہاں موجود فورسز نے شرکاء پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں 30 افراد زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین کے مطابق زخمیوں کو سورہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا جبکہ فورسز نے جاں بحق ہونے والے لڑکے کے گھر پر بھی شیلنگ کی۔

بعد ازاں صوفی کی تدفین عید گاہ کے شہداء قبرستان میں کردی گئی۔

16 سالہ قیصر صوفی سری نگر کے علاقے شالیمار کا رہائشی تھا جو 27 اکتوبر کو لاپتہ ہوگیا تھا اور ایک دن بعد نالے سے بے ہوش حالت میں ملا تھا۔

قیصر کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں گزشتہ شب اس کی موت واقع ہوگئی جس کے بعد اس کی لاش ہفتے کی صبح 7 بجے گھر لائی گئی ۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرے، پاکستان

قیصر کا جنازہ لے جانے والے کشمیری آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگارہے تھے جب فورسز نے ان پر شیلنگ شروع کی، زخمی ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق شیری کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ نے بتایا کہ جب قیصر کو ہسپتال لایا گیا تو اس کے ساتھ آنے والوں نے ہمیں بتایا کہ اسے زہر دیا گیا ہے جس کے بعد ہم نے اس کے معدے کو صاف کیا اور نمونے جانچ کے لیے بھیج دیے جس کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔

حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے قیصر کی موت کا ذمہ دار بھارتی سیکیورٹی فورسز کو ٹھہرایا اور اس کی موت سے قبل اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ تھا ’قیصر صوفی پر تشدد کیا گیا اور زبردستی زہریلا محلول جسے سیکیورٹی فورسز نیوا کہتے ہیں پلایا گیا، اس بربریت اور سفاکیت کی موجودہ دور میں کوئی مثال نہیں ملتی‘۔

صوفی کے اہل خانہ کا بھی یہ ماننا ہے کہ ان کے بیٹے کو زہر دیا گیا اور اس پر تشدد بھی کیا گیا جبکہ صوفی کی والدہ محمودہ بیگم نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں مرچوں بھرے ہتھیاروں کے استعمال پر غور

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ صوفی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں ملے اور ممکن ہے کہ متوفی نے خود ہی زہر کھالیا ہو۔

علاقے کے ایس ایچ او انزار خان نے بتایا کہ ’مذکورہ خاندان حال ہی میں اس علاقے میں منتقل ہوا تھا اور آس پڑوس کے لوگ بھی ان کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے اور نہ ہی متوفی کے علاقے میں زیادہ دوست یار تھے‘۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور بھارتی فوج کی فائرنگ سے اب تک 115 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلیٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے سیکڑوں کشمیریوں کی بینائی مکمل یا جزوی طور پر ختم ہوچکی ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں