اسلام آباد: سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا ہے کہ سابق گورنر سندھ عشرت العباد بظاہر عملی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ' عشرت العباد کے ممکنہ طور پر سیاست میں نہ آنے کی وجہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے ساتھ اختلافات ہیں جوکہ اُس وقت سے ہیں جب پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) بھی وجود میں نہیں آئی تھی'۔

انھوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ متحدہ سے علحیدگی کے بعد عشرت العباد کا ایسا کوئی اور سیاسی کیرئیر ماضی میں نہیں جس کی بناء پر وہ سیاست میں آنے کی خواہش رکھتے ہوں۔

گورنر سندھ کو تبدیل کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے مشاورت سے متعلق کیے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان نے کہا کہ ابھی تک تو میڈیا کے ذریعے ان تک یہ خبر پہنچی ہے اور چونکہ پی پی کی قیادت اس وقت دبئی میں ہے تو اگر کسی نے مشاورت کے سلسلے میں رابطہ کیا تو ہم ضرور کریں گے۔

ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ عشرت العباد نے 14 سال اس اہم عہدے پر گزارے ہیں تو اگر حکومت نے تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے تو وہ اُس کی اپنی مرضی ہے جوکہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں۔

پروگرام میں موجود پاک سر زمین پارٹی کے رہنما وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے جو باتیں کیں وہ حقیقت پر مبنی تھیں اور اب یہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ سابق گورنر کے خلاف کس طرح سے قانونی کارروائی عمل میں لائے گی۔

اس سوال پر کہ نئے گورنر کے تقرر سے سندھ کی سیاست میں کیا تبدیلی آسکتی ہے تو وسیم آفتاب کا کہنا تھی ان کے خیال میں تو کچھ خاص تبدیلی نہیں آئے گی، کیونکہ اصل مسئلہ شہری مسائل کا ہے جن میں پانی، ترقیاتی کام اور اس بڑھ کر لوگوں کو مناسب روزگار کی فراہم ہے اور یہ وہ مسائل ہیں جن کا آج بھی ہم شکار ہیں۔

عشرت العباد کے آئندہ سیاست میں آنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست ایک ایسی چیز میں جس میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، لہذا سابق گورنر اگر سیاست میں حصہ لیں گے تو ان کی اپنی مرضی ہے۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اگر عشرت العباد آپ کی جماعت یعنی پی ایس پی میں شمولیت اخیتار کرنا چاہیں تو کیا آپ انہیں ویلکم کریں گے ؟ جس پر انھوں نے کہا کہ ہمارے دروازے تو ہر ایک کےلیے کھلے ہیں اور سیاست میں اختلافات ہوسکتے ہیں، مگر دشمنیاں نہیں پیدا کی جاتیں اور پاک سرزمین پارٹی کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اس روایت کو ختم کرے۔

پی ایس پی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض اوقات وقتی طور پر تلخیاں ضرور ہوتی ہے، لیکن بعد میں وہ انسان حالات کو سمجھ کر تبدیل ہوجاتا ہے۔

خیال رہے کہ سندھ کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی گذشتہ روز اُس وقت ہوئی جب وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین کے درمیان ہونے والی ملاقات میں گورنر سندھ عشرت العباد کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ، جسٹس سعید الزماں صدیقی کو نیا گورنر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: عشرت العباد تبدیل، جسٹس سعید الزماں گورنر سندھ مقرر

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں جسٹس سعید الزماں صدیقی نے گورنر سندھ کا عہدہ ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو درپیش مسائل میں سب سے اہم امن و امان کا مسئلہ ہے، جسے سب سے پہلے حل کرنا پڑے گا، جس کے بعد سیاسی مسائل کی جانب رخ کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ جسٹس سعید الزماں صدیقی سابق چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں۔

وہ 2008 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر آصف علی زرداری کے خلاف صدارتی امیدوار تھے۔

جسٹس سعید الزمان صدیقی نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔

دوسری جانب سب سے طویل عرصہ تک گورنر شپ کا اعزاز رکھنے والے ڈاکٹر عشرت العباد خان 27 دسمبر 2002 سے اب تک گورنر سندھ کے عہدے پر فائض رہے۔

سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف نے ڈاکٹر عشرت العباد کو صوبہ سندھ کے گورنر کے طور پرنامزد کیا تھا۔

2 مارچ 1963 کو کراچی میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر عشرت العباد خان نے پاکستان کے کم عمر ترین عمر گورنر بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کا نام ای سی ایل میں ڈال کر گرفتار کیا جائے'

گذشتہ دنوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے الگ ہوکر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) بنانے والے مصطفیٰ کمال نے عشرت العباد کو صوبے میں تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے اور انہیں فی الفور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں