جنوبی کوریا: صدر کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2016
لاکھوں افراد مظاہرے میں شریک ہیں — فوٹو: اے ایف پی
لاکھوں افراد مظاہرے میں شریک ہیں — فوٹو: اے ایف پی

سیول: سہیلی کو بغیر سیکیورٹی کلیئرنس سرکاری دستاویزات دکھانے کے اسکینڈل سامنے آنے کے بعد جنوبی کوریا کی سڑکوں پر نکلنے والے لاکھوں مظاہرین کی جانب سے صدر پاک گیَن ہے کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق جنوبی کوریا میں حکومت مخالف یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہے، جس میں کئی شہروں سے آنے والے افراد بھی شریک ہیں۔

وسطی سیول کی سڑکوں پر لاکھوں افراد کے اس مظاہرے میں ہائی اسکول کے طلبہ، مزدوروں، کسانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور ’پارک گین ہے، استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگائے۔

لاکھوں افراد مظاہرے میں شریک ہیں — فوٹو: اے ایف پی
لاکھوں افراد مظاہرے میں شریک ہیں — فوٹو: اے ایف پی

پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار افراد نے شرکت کی، تاہم مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں 10 لاکھ افراد نے شرکت کی۔

لاکھوں افراد کے سڑکوں پر آنے کے بعد ایک طرف حکام کی جانب سے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی جارہی ہے، تو دوسری طرف پولیس نے ایوان صدارت کے اطراف میں تقریباً 25 ہزار اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے۔

واضح رہے کہ صدر پارک گیَن ہے نے اپنی سہیلی چوئی سون سِل کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود سرکاری دستاویزات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔

چوئی سون سِل دھوکہ دہی اور طاقت کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیر حراست ہیں۔

ان پر جنوبی کوریا کی کئی کمپنیوں سے بھی بھاری رقم بٹورنے کے الزامات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں