نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت گیرنظریات کے حامی تین شخصیات کو اپنی قومی سلامتی اور قانونی ٹیم میں شامل کرلیا جن میں امریکی سینیٹر جیف سیشنز کو اٹارنی جنرل اور مائیک پمپیو کو بطور ڈائریکٹر سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) چیف منتخب کرلیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے زبردست حامی سابق لیفٹننٹ جنرل مائیک فلینن کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا گیا ہے جو دولت اسلامیہ کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں۔

ٹرمپ کی ٹیم کے حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق ری پبلکن صدر نے امور کو چلانے کے لیے تین اہم پوزیشنز کے لیے ناموں کو حتمی شکل دی ہے جو 20 جنوری کو ڈیموکریٹک صدر باراک اوباما سے چارج لیں گے۔

اعلامیے کے مطابق تینوں شخصیات نے ٹرمپ کی پیش کش کو قبول کرلیا ہے۔

ٹرمپ نے وزارت انصاف کےسربراہ کے لیے اپنے خاص جیف سیشنز کو منتخب کرلیا ہے جو پہلے غیرقانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی مخالفت کرچکے ہیں اور ٹرمپ کی جانب سے میکسیکوکی سرحد پر دیوار کھڑی کرنے کے بیان کے پرجوش حامی ہیں۔

امریکی فوج سے ریٹائرڈ جنرل فلین کو 2014 میں ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی سے نکال دیا گیا تھا جبکہ ان کے ساتھ کام کرنے والوں نے انھیں انتظامی اور قائدانہ صلاحیتوں سے عاری شخص قرار دیا تھا۔

فلین کواسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے پر قومی سلامتی کے مشیر کا تحفہ دیا گیا تاہم انھوں نے تین دہائیوں تک فوجی انٹیلی جنس میں خدمات انجام دیے ہیں جبکہ اوباما کے دور میں نیشنل انٹیلی جنس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کرچکے ہیں۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر منتخب کئے گئے 52 سالہ پومپیو جو تیسری مدت کے لیے کنساس سے کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے لیکن سی آئی اے کی سربراہی کے لیے حیران کن انتخاب ہیں۔

پومپیو 2012 میں لیبیا میں بن غازی پر امریکی سفیر کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے رکن تھے۔

پومپیو اور جیف سیشنز کو اپنے عہدوں کی تصدیق کے لیے سینیٹ میں اکثریتی اراکین کے ووٹ درکار ہوں گے جہاں ری پبلکن پارٹی کے اراکین کی کثیرتعداد 51 ہے جس کے لیے ووٹنگ جنوری 2017 میں ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں