کراچی کے علاقے گلزارہجری میں احمدی جماعت کے 55 سالہ شخص کو مشتبہ طورپر فرقہ وارانہ حملے میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

سچل پولیس کے مطابق شیخ ساجدمحمود سپر ہائی وے سے متصل کنیز فاطمہ سوسائٹی میں واقع اپنے گھر کے باہر آئے تھے کہ دو مشتبہ موٹرسائیکل سواروں نے ان پر فائرکھول دیا اور فرار ہوگئے۔

جناح ہسپتال کراچی کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ شیخ ساجد محمود کو فائرنگ کے بعد شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا لیکن ڈاکٹروں نے ہسپتال پہنچنے سے قبل ان کے انتقال کی تصدیق کردی۔

سچل پولیس کے افسر نے کہا کہ مقتول کا تعلق احمدی جماعت سے تھا۔

مزید پڑھیں: 'احمدی کے قتل میں ملوث متحدہ لندن سیکریٹریٹ کا رکن گرفتار'

احمدیہ جماعت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ کئی مہینوں کے دوران ان کی جماعت کے ساتھ اسی جگہ پر پیش آنے والا یہ تیسرا واقعہ ہے'۔

گلزار ہجری میں اس سے قبل احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے عبدالخلیق اور داؤد کو قتل کیا گیا تھا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مقتول آٹو پارٹس کا کاروبار کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں فائرنگ سے احمدی ڈاکٹر ہلاک

واضح رہے رواں سال احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کو ابوالحسن اصفہانی روڈ پر نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مطابق ڈاکٹر چوہدری عبد الخلیق کو سچل پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع سکندر گوٹھ کی کچی آبادی میں ان کے کلینک کے اندر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔

رینجرز نے رواں سال اگست میں کراچی میں جماعت احمدیہ کے رکن کے قتل میں 'ملوث متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سیکریٹریٹ' سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم سمیت 2 کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان رینجرز (سندھ) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کو پاپوش نگر اور لیاقت آباد میں مختلف کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Qalam Nov 27, 2016 11:12pm
علماء کی طرف سے اس طرح کے بے گناہ افراد کے قتل پر کبھی افسوس کا اظھار نہی کیا گیا جو نہایت افسوس ناک امر ھے۔ اسلامی تعلیمات امن اور بھائی چارہ پھلانے کی تعلیمات ھیں جن کو عام کرنے کی ضرورت ھے تاکہ بے گناہ افراد کو زندہ رھنے کا حق ملے یہ قاتل کسی طرح بھی اسلام کی خدمت نہی کر رھے۔