صوبہ سندھ کے 3 مختلف اضلاع جیک آباد، قمبر شہداد کورٹ اور خیرپور میرس میں غیرت کے نام پر 2 لڑکیوں اور 3 لڑکوں سمیت 6 افراد کو قتل کردیا گیا۔

جیک آباد میں دو نابالغ قتل

تھانہ صدر کے ایس ایچ او ایاض پٹھان کا کہنا ہے کہ 'ضلع جیک آباد میں مشتاق وسیر نامی شخص نے اپنی 16 سالہ بیٹی گل بانو اور اس کے کزن 18 سالہ دار محمد ولد حکیم وسیر کو غیرت کے نام پر قتل کردیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ مشتاق نے دونوں پر لاٹھی سے تشدد کیا اور بعد ازاں دونوں کو گلا دبا کر قتل کیا۔

مزید پڑھیں: شکارپور: غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں بہن قتل

پولیس افسر نے ڈان نیوز کو مزید بتایا کہ ملزم مشتاق وسیر کو گرفتار کرکے مقتولین کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے جیک آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پوسٹ ماٹم کے بعد لاشوں کو ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا'۔

ایس ایچ او ایاض پٹھان نے بتایا کہ ریاست کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

قمبر کے علاقے میں خاتون اور اس کا مبینہ عاشق قتل

ادھر ضلع قمبر شہداد کورٹ میں تھانہ قمبر کی حدود میں ایک شخص نے اپنی اہلیہ 24 سالہ زلیخا اور اس کے مبینہ عاشق محمد ایوب چانڈیو کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

تھانہ قمبر کے پولیس افسر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ 'پولیس نے غیرت کے نام پر اہلیہ اور اس کے مبینہ عاشق کو قتل کرنے کے الزام میں خاتون کے شوہر کو گرفتار کرلیا ہے'۔

کارو کاری کے الزام میں بھتیجی اور بھتیجے کا قتل

دوسری جانب صوبہ سندھ میں ہی ضلع خیرپور میرس کے علاقے زاہد بمبھار گاؤں میں ایک شخص نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنی 18 سالہ بھتیجی نائلہ اور 19 سالہ بھتیجے جعفر لاشاری کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

پیر وسان تھانے کے پولیس عہدیدار نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر اہلیہ اور اس کے 'آشنا' کا قتل

واضح رہے کہ ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس طرح کے کئی واقعات روز رپورٹ ہورہے ہیں۔

اب تک ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے کیسز کے ملزمان، جن میں عام طور پر خاتون کو اس کے اپنے قریبی رشتہ دار ہی قتل کرتے ہیں، گرفتاری کے چند روز بعد ہی اس لیے آزاد ہوجاتے ہیں کیونکہ مقتولہ کے ورثا اسے معاف کردیتے ہیں۔

تاہم ماڈل قندیل بلوچ کے اپنے بھائی کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور متعدد سیاستدانوں کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے۔

مزید پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل: 2 بھائیوں کو سزائے موت

اسی سلسلے میں 21 جولائی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل متفقہ طور پر منظور کیے تھے، جن کی اگست کے اوائل میں سینیٹ سے منظوری بھی متوقع ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق 2015 میں 500 مرد و خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں