جیکب آباد: صوبہ سندھ کے ضلع جیکب آباد میں ایک شخص نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اہلیہ اور اس کے آشنا کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

پولیس کے مطابق جیک آباد میں صدر پولیس اسٹیشن کی حدود میں موجود گاؤں دوست محمد رند میں ایک شخص نے کھیت میں کام کرتے ہوئے اپنی اہلیہ اور اس کے مبینہ آشنا کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔

مقامی ایس ایچ او ایاز احمد پٹھان کے مطابق مقتولہ کی شناخت 30 سالہ زینب، اس کے مبینہ آشنا کی شناخت 32 سالہ علی حسن جاکھرانی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ملزم کی شناخت محمد سلیم رند کے نام سے کی گئی ہے، جو واقعے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں کو جیکب آباد ہسپتال منتقل کیا جہاں انھیں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: شکارپور: غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں بہن قتل

ادھر پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرنے کے بعد خفیہ اطلاع پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ملزم محمد سلیم رند کو گرفتار کرلیا اور اس کے قبضے سے قتل کیلئے استعمال ہونے والا ٹی ٹی پستول برآمد کیا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پولیس نے ملزم سے تفتیش کا آغاز کردیا ہے تاہم اب تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس طرح کے کئی واقعات روز رپورٹ ہورہے ہیں۔

اب تک ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے کیسز کے ملزمان، جن میں عام طور پر خاتون کو اس کے اپنے قریبی رشتہ دار ہی قتل کرتے ہیں، گرفتاری کے چند روز بعد ہی اس لیے آزاد ہوجاتے ہیں کیونکہ مقتولہ کے ورثا اسے معاف کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وہاڑی: غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں 2 بہنیں قتل

2 اگست کو سندھ کے ضلع شکارپور میں بھائی نے میبنہ طور پر ’ناجائز تعلقات‘ کے الزام میں اپنی بہن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

یکم اگست کو سندھ کے ضلع بدین کے علاقے مالٹی میں سسر نے مبینہ طورپر کارو کاری کے الزام میں اپنی بہو کو قتل کردیا تھا۔

اسی روز سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں باپ نے اپنی 18 سالہ بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

30 جولائی کو صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں بھی بھائی نے پسند کی شادی کرنے پر اپنی دو بہنوں کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

23 جولائی کو خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ میں ایک شخص نے بھائی کی مدد سے غیرت کے نام پر اپنی حاملہ اہلیہ کو قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل: 2 بھائیوں کو سزائے موت

تاہم ماڈل قندیل بلوچ کے اپنے بھائی کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور متعدد سیاستدانوں کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے۔

اسی سلسلے میں 21 جولائی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل متفقہ طور پر منظور کیے تھے، جن کی اگست کے اوائل میں سینیٹ سے منظوری بھی متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں