ریو ڈی جنیرو : برازیل کے فٹ بالرز کو لے جانے والے چارٹرڈ طیارے کے پائلٹ نے حادثے سے قبل ایئر ٹریفک کنٹرول کو ایندھن ختم ہو جانے سے متعلق آگاہ کیا تھا اور جنوبی امریکا کے پہاڑی سلسلے میں گرنے سے قبل لینڈنگ کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس بات کا انکشاف طیارے کے تباہ ہونے سے چند منٹ پہلے کی لیک ریکارڈنگ میں ہوا ہے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل برازیل کے فٹ بال کلب کے کھلاڑیوں کو لے جانے والا جہاز کولمبیا کی حدود میں حادثے کا شکار ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 81 میں سے 76 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جہاز میں برازیل کے فٹ بال کلب شپے کوئنز(Chapecoense) کے کھلاڑیوں اور عملے سمیت 81 افراد سوار تھے، بولیوین چارٹرڈ طیارہ برازیل کے فٹ بال کلب کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو بولیویا سے کولمبیا لے جا رہا تھا کہ راستے میں حادثے کا شکار ہوگیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق جہاز مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 15 منٹ پر حادثے کا شکار ہوا تھا، اور طیارہ حادثے کی جاری کردہ ویڈیو میں جہاز کو اچانک ریڈار سے غائب ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

مزید پڑھیں: برازیل کے فٹ بالرز کو لے جانے والا طیارہ تباہ،76 ہلاک

کچھ دیر کی اس ریکارڈنگ میں ایئر ٹریفک ٹاور اور برطانوی ساختہ طیارے کے پائلٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو میں سنا جاسکتا ہے کہ پائلٹ فوری لینڈنگ کی درخواست کررہا ہے، جس کے جواب میں خاتون کنٹرولر نے اسے آگاہ کیا کہ اس وقت فنی خرابی سے متاثرہ ایک طیارہ رن وے پر پہنچنے والا ہے اور برازیلین فٹ بالرز کا طیارہ 7 منٹ انتظار کرے۔

کولمبیا کے میڈیا کو ملنے والی اس ریکارڈنگ کے مطابق کنٹرول ٹاور سے یہ ہدایات سننے کے بعد پائلٹ نے پریشان کن انداز میں ’بغیر ایندھن الیکٹرکل خرابی‘ کی اطلاع دی جس کے بعد 4 منٹ ہوا، میں دائروں کی صورت چکر لگا کر طیارہ پہاڑی سلسلے سے ٹکرا گیا۔

اس دوران صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگاتے ہوئے کنٹرولر نے دوسرے طیارے کو انتظار کرنے کا کہہ دیا تھا مگر اس وقت تک طیارے سے رابطہ منقطع ہوچکا تھا۔

واضح رہے کہ تفتیش کاروں کی جانب سے حادثے کی کسی ایک وجہ کی نشاندہی سے گریز کیا جارہا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ تحقیقات کی تکمیل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں، جس میں 17 سال پرانے طیارے اور اس کی دیکھ بھال کی تمام تفصیلات سے لے کر طیارے کے تباہ ہونے والے مقام سے ملنے والے بلیک باکس کی تمام معلومات کی تحقیق کی جائے گی۔

چونکہ اس طیارے کا انجن امریکا کا تیار کردہ تھا لہذا امریکی ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ بھی تفتیشی ٹیم کا حصہ ہے۔

دوسری جانب حادثے میں زندہ بچنے والے 6 افراد ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے جبکہ فرانزک ماہرین متاثرین کی شناخت میں مصروف ہیں تاکہ برازیلین ایئر فورس کے طیارے کے ذریعے انہیں واپس بھیجا جاسکے۔

کولمبیا فضائی ایجنسی کے سربراہ کے مطابق فی الوقت سامنے آنے والے شواہد الیکٹریکل مسئلے کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ایندھن کی کمی حادثے کی وجہ رہی ہو۔

اس حوالے سے حادثے میں زندہ بچ جانے والی ایک ایئر ہوسٹس کا بیان بھی خاصا اہم ہے، زخمی ایئر ہوسٹس ژیمینا سانچیز کا بتانا ہے کہ ایندھن ختم ہوا جس کے باعث جہاز رک گیا، تفتیشی ٹیم چند دنوں میں ایئر ہوسٹس کا تفصیلی انٹرویو کرے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کئی ممالک میں جہاز گرنے کے بڑے بڑے حادثے پیش آ چکے ہیں، 2009 میں فرانس کا ایک جہاز بحر اوقیانوس پر پرواز کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا تھا، 2013 میں روس کا مسافر طیارہ تاتارستان میں لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوا تھا جس وجہ سے 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کولالمپور سے بیجنگ جانے والے ملائیشیا کا جہاز بھی 2014 میں غائب ہوگیا تھا، لاپتہ جہاز کی تلاش کے لیے 30 زائد ہوائی جہازوں اور 40 بحری جہازوں نے دن رات آپریشن جاری رکھا تھا، طیارے میں 239 مسافر سوار تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں