واشنگٹن: امریکا نے یمن میں سعودی عرب کی فوجی مہم کے دوران شہریوں کی ہلاکت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی اہم ریاست کو ہتھیاروں کی فروخت محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فیصلے کے مطابق امریکا سعودی عرب کو کچھ ہتھیاروں کی فروخت کو روک دے گا۔

رپورٹ میں امریکی صدارتی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی ایئرفورس کو ٹارگٹس پر حملوں کو بہتر بنانے کیلئے آئندہ ٹریننگ بھی دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: یمن:سعودی اتحاد کے فضائی حملے , 119 ہلاک

خیال رہے کہ مذکورہ فیصلہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والے حالیہ کھچاؤ کی نشاندہی کرتا ہے جو یمن میں گذشتہ 20 ماہ سے جاری جنگ کا رد عمل ہے جس میں 10000 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے انتہائی غریب ملک میں شدید انسانی بحران اور خوراک کی کمی کا باعث ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحادی ممالک کی فوج نے مارچ 2015 میں یمن کی جاری خانہ جنگی میں مداخلت کی تھی اور حوثی قبائل کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

انسانی حقوق کے متعدد گروپوں کے مطابق ان فضائی حملوں میں کلینک، اسکولوں، بازاروں اور فیکٹریوں کو نشانہ بنایا گیا جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے تاہم سعودی عرب نے ان دعوؤں کی تردید اور ٹارگٹڈ علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 473امریکی ڈرون حملے:'صرف 116 شہری ہلاک'

رپورٹ کے مطابق صدر اوباما کی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سعودی عرب کے مقامی اور انتظامی مسائل امریکا کو یہ فیصلہ لینے پر مجبور کررہے ہیں کہ مخصوص گائیڈڈ ہتھیاروں کی فراہمی مستقبل میں روک دے جائے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کچھ غیر ملکی فوجیوں کو فضا سے گرائے جانے والے ہتھیاروں اور مخصوص قسم کے گائیڈڈ ہتھیاروں کی فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ واضح طور پر سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحفظات کا نتیجہ ہیں'۔

ایک اور امریکی عہدیدار نے بھی کچھ ہتھیاروں کی فروخت معطل کرنے کی تصدیق کی ہے۔

مزید پڑھیں: یمن: ’جنازے کے اجتماع کو غلط معلومات کی بنا پر ہدف بنایا گیا‘

امریکی حکام نے ان ہتھیاروں کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں جن کی فروخت کو معطل کیا جائے گا۔

رواں سال کے آغاز میں رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں امریکی حکام کے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے مبینہ جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کی صورت میں مداخلت کرسکتا ہے۔

رواں سال مئی میں امریکا نے ریاض کو کلسٹر ہتھیاروں کی فروخت معطل کردی تھی، یہ ہتھیار شہریوں کی زندگیوں کیلئے خطرہ تصور کیے گئے۔

تاہم گذشتہ ہفتے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سعودی عرب کو 'سی یچ 47 ایف' چنوک کارگو ہیلی کاپٹروں اور اس سے متعلق ساز و سامان کی فروخت، ٹریننگ اور مدد کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس کی مالیت 3.51 ارب ڈالر ہے۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس سے سعودی عرب کو اپنی سرحدوں کی حفاظت میں مدد ملے گی تاہم یہ یمن میں جاری آپریشن میں استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں