شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے میں موجود 5 ہزار باغیوں اور عام شہریوں کے انخلاء کا عمل شروع ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روسی وزیر دفاع نے بتایا کہ مشرقی حلب میں موجود ہزاروں کی تعداد میں باغیوں اور ان کے اہل خانہ کو انسانی بنیادوں پر 21 کلومیٹر طویل راہداری کے ذریعے مشرقی حصے سے باہر نکال دیا جائے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق، شام کے ریاستی ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ ان افراد کے انخلاء کے انتظامات مکمل ہیں اور پہلے معاہدے کی ناکامی کے بعد دوسرے معاہدے کے تحت انخلاء کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

باغیوں اور ان کے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے بسیں حلب کے جنوبی علاقے میں موجود ہیں — فوٹو / اے ایف پی
باغیوں اور ان کے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے بسیں حلب کے جنوبی علاقے میں موجود ہیں — فوٹو / اے ایف پی

یاد رہے کہ منگل کے روز باغیوں اور شامی فورسز کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاکہ مختلف علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا وقت مل سکے۔

مزید پڑھیں: حلب میں حکومتی فورسز کی بمباری، محصورین کا انخلاء موخر

تاہم بدھ کے روز محصورین کا انخلاء شروع ہونے سے پہلے ہی حکومتی فورسز نے باغیوں کے زیر اثر علاقوں میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی جس سے انخلا کا عمل موخر ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ نومبر میں شامی صدر بشار الاسد کی حامی فورسز نے حلب کا قبضہ چھڑانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اب وہ حلب کے 90 فیصد سے زائد علاقوں کا کنٹرول حاصل کرچکی ہے۔

جبکہ حلب کے مشرق میں جو تھوڑے بہت علاقے باغیوں کے زیر اثر ہیں وہاں ہزاروں عام شہری بھی موجود ہیں جنہیں محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ان علاقوں سے شہریوں اور ہتھیار ڈالنے والے باغیوں کے انخلاء کے بعد حلب میں شامی حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر قائم ہوجائے گا جو گزشتہ 5 سال سے زائد عرصے میں حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔

شام کے ریاستی ٹیلی ویژن کے مطابق ایمبولینسز کی بڑی تعداد باغیوں اور عام شہریوں کو شہر کے ان علاقوں پر منتقل کرے گی جہاں حکومت کا مضبوط کنٹرول قائم کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حلب پر حکومتی کنٹرول کے بعد 82 عام شہری قتل

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے ایسا کہا گیا تھا کہ شامی فوج مشرقی حصے سے نکالے جانے والے تمام افراد کے نام جاری کرے گی تاہم بعد میں اس بات سے انکار کردیا گیا، کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے معاہدے کی ناکامی کا سبب بھی باغیوں کے نام کی فہرست ہی بنی تھی۔

ذرائع کے مطابق انخلاء کے نئے معاہدے کے تحت ادلب صوبے کے فوا اور کفرایا نامی دو علاقوں سے بیمار اور زخمی افراد کو حلب کے مغربی علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔

کچھ روز قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ حلب میں حکومتی کنٹرول مضبوط ہونے کے بعد شامی صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی جانب سے عام شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جس میں خواتین اور بچوں سمیت 82 افراد کو حکومتی فورسز نے گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حلب کی پکار—'انسانیت کو بچاؤ'

محصور شہریوں نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی پیغامات اور ویڈیوز کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ 15 نومبر کے بعد سے شامی فوج کی حلب کے اطراف میں موجود علاقوں میں پیش رفت کے بعد سے خوف زدہ شہریوں کی بڑی تعداد علاقہ چھوڑ چکی ہے۔

شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ افراد ہلاک جبکہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں