استنبول: ترکی کے شہر کیسری میں فوجیوں کو لے جانے والی بس کے قریب ہونے والے دھماکے میں 13 ترکی فوجی ہلاک جبکہ 48 زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے مرکزی شہر کیسری میں ارشائس یونیورسٹی کے نزدیک فوجیوں کو لے جانی والی ایک بس کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے—فوٹو: اے ایف پی

ترک آرمی نے دھماکے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 48 بتائی گئی۔

ترک فوج کے مطابق بس میں سوار فوجیوں میں پرائیوٹ اور نان کمیشنڈ آفیسرز شامل تھے جو چھٹیوں پر جارہے تھے۔

دھماکے کے بعد علاقے میں ایمبولنسوں کی بڑی تعداد کو روانہ کردیا گیا۔

ترک خبر رساں ادارے کی جانب سے سامنے آنے والی ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکا اُس وقت ہوا جب فوجیوں کی بس ایک کار کے برابر سے گزری جس میں بارودی مواد بھرا ہوا تھا۔

واضح رہے کہ بم دھماکے کا یہ واقعہ استنبول کے فٹبال اسٹیڈیم کے باہر ہونے والے جڑواں دھماکوں کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے، استنبول میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: استنبول ایئرپورٹ پر حملہ، 41افراد ہلاک

اس دھماکے کی ذمہ داری کرد شدت پسندوں کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں بھی استنبول کے کمال اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 خودکش حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 41 افراد ہلاک اور 239 زخمی ہو گئے تھے۔

اگرچہ حملے کی ذمہ داری کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تھی تاہم ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے اسے داعش کی کارروائی قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں