نہر سوئز پر لنگر انداز بحری جہاز میں موجود 17 پاکستانی مبینہ طور پر گزشتہ کئی روز سے وہاں محصور ہیں کیوں کہ مصری حکومت نے ان کے پاسپورٹس ضبط کرلیے ہیں۔

چیف آفیسر جمیل جنگیان بھی جہاز میں پھنسے افراد میں سے ایک ہیں، انہوں نے ڈان نیوز کو بتایا کہ کویت کی شپنگ کارپوریشن نے ورکرز کو ان کے بقایا جات بھی ادا نہیں کیے جو تقریباً 2 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شپنگ کمپنی نے ان کے سفری دستاویز کو پروسیس کرنے کے لیے مصری حکام کو ادائیگی بھی نہیں کی جس کی وجہ سے انہوں نے پاکستانیوں کے پاسپورٹ ضبط کرلیے۔

انہوں نے بتایا کہ مصری حکام جہاز کو ساحل پر لانے اور اتر کر کوئی بھی چیز لینے کی نہیں دے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقی بندرگاہ پر پاکستانی بحری جہاز روک لیا گیا

جمیل جنگیان نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو کمپنی سے اپنے واجبات کی وصولی میں مدد کی ضرورت ہے تاکہ جب وہ گھر واپس جائیں تو گزر بسر کے لیے ان کے پاس پیسے موجود ہوں۔

اس سلسلے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ڈان کو بتایا کہ حکومت پاکستان جہاز میں پھنسے پاکستانیوں سے مسلسل رابطے میں ہے اور حال ہی میں وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے بذات خود ان سے ملاقات بھی کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جہاز میں پھنسے کیپٹن اور عملے کے ارکان کی واپسی کے لیے تمام ضروری انتظامات کردیے گئے ہیں اور وزارت خارجہ عملے کی واپسی کے لیے ہر ممکن تعاون کررہی ہے'۔

جہاز سمندر میں کھڑا ہوا ہے اور اس میں موجود ورکرز 4 ماہ سے زائد عرصے سے اس میں محصور ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیاء بھی ختم ہورہی ہیں۔

ان میں سے 6 پاکستان ورکرز کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں طبی امداد تک بھی رسائی حاصل نہیں۔

واضح رہے کہ ملازمین 8 اگست کو کراچی سے روانہ ہوئے تھے اور دبئی سے ہوتے ہوئے کویت پہنچے تھے، وہاں سے ملازمین بحری جہاز پر سوار ہوئے اور مصر پہنچے جہاں وہ 14 اکتوبر سے پھنسے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ستمبر کے مہینے میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این سی) کے ایک جہاز 'ایم وی حیدر آباد' کو جنوبی افریقی ہائی کورٹ کے حکم پر پورٹ الزبتھ پر روک لیا گیا تھا۔

پاکستانی بحری جہاز مغربی افریقا کی بندرگاہ پیڈرو کی جانب گامزن تھا تاہم جب جہاز جنوبی افریقا کے بندرگاہ پر ایندھن بھروانے کیلئے پہنچا تو اسے عدالتی حکم پر سیکیورٹی حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

جنوبی افریقا کی عدالت نے مال برداری کا کرایہ ادا نہ کرنے کے مقدمے میں پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے خلاف فیصلہ دیا تھا جس کی وجہ سے جنوبی افریقی حکام نے پاکستان کے بحری جہاز کو روکا تھا۔

بعد ازاں پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ضمانت دینے کے بعد جہاز کو پورٹ الزبتھ سے د دی گئی تھی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ravi shankar Dec 19, 2016 08:22pm
ایک پہلے دنیا کے ملک ہوتے ہیں جو اپنے شہریوں کے تحفظ یا انہیں چھڑانے کیلئے کہیں بھی حملہ کر دیتے ہیں اور ایک ہمارا ملک بخشو ہے جس کے حکمرانوں کو صرف اپنی پیٹ پوجا کی پروا ہوتی ہے۔ چار ماہ سے اس کے شہری کہیں بھی خوار ہو رہے ہوں، بخشو کو کیا۔