استنبول: سال نو کے موقع پر ترکی کے نائٹ کلب میں فائرنگ کرکے 39 افراد کو ہلاک کرنے والے مبینہ حملہ آور کی 'سیلفی ویڈیو' سامنے آ گئی ہے۔

ترک میڈیا پر جاری کی گئی نائٹ کلب کے مبینہ حملہ آور کی سیلفی—۔فوٹو/ اے پی
ترک میڈیا پر جاری کی گئی نائٹ کلب کے مبینہ حملہ آور کی سیلفی—۔فوٹو/ اے پی

رپورٹس کے مطابق ترک ٹیلیویژن پر نشر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ حملہ آور استنبول کے تقسیم اسکوائر پر موبائل فون کی مدد سے اپنی ویڈیو بنا رہا ہے، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ ویڈیو رینا نائٹ کلب پر حملے سے قبل بنائی گئی یا اس نے بعد میں اسے ریکارڈ کیا۔

دوسری جانب اس حوالے سے بھی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں کہ حکام کو یہ کیوں لگا کہ مذکورہ ویڈیو نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے شخص کی ہی ہے اور یہ بھی کہ اس ویڈیو فوٹیج کو کیسے اور کہاں سے حاصل کیا گیا۔

یاد رہے کہ ترکی کے اہم ترین شہر استنبول میں سال نو کی تقریبات کے موقع پر ایک نائٹ کلب میں مسلح شخص نے گھس کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 39 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ترکی: نائٹ کلب پر دہشت گرد حملہ، 39افراد ہلاک

داعش کی خبر رساں ایجنسی 'اعماق' کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا تھا کہ 'سال نو کے موقع پر کیا جانے والا حملہ خلافت کے بہادر جنگجو نے کیا اور اس مشہور نائٹ کلب کو نشانہ بنایا جہاں مسیحی افراد اپنا جشن منارہے تھے'۔

دہشت گرد تنظیم نے ترکی کو 'صلیب کا غلام' بھی قرار دیا۔

واضح رہے کہ نیٹو کا رکن ملک ترکی، داعش کے خلاف امریکا کا اتحادی ہے جس نے گذشتہ سال اگست میں شام میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی شناخت کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے، جو تاحال مفرور ہے جبکہ حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں کم از کم 8 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی نائٹ کلب حملہ: داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

دوسری جانب حملہ آور کی شناخت کے حوالے سے بھی مختلف رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔

متعدد میڈیا اداروں نے نامعلوم سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آور کا تعلق وسط ایشیائی ممالک سے ہے اور وہ اسی سیل کا حصہ ہے، جس نے گذشتہ برس جون میں استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 45 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ہیبر ترک اخبار نے لکھا کہ حملہ آور کا تعلق چین کی مسلم اقلیت ایغور سے ہے جبکہ کسی بھی ذرائع کا حوالہ دیئے بغیر اخبار نے مزید لکھا کہ حملہ آور ترکی کے شہر کونیا میں اپنی بیوی اور 2 بچوں کے ساتھ آیا تاکہ اس پر کسی کو کوئی شک نہ ہو، اخبار کے مطابق حملہ آور کے اہلخانہ کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

حالیہ واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سعودی عرب، موروکو، لبنان اور اسرائیل کے شہری شامل ہیں، سعودی اخبار الریاض کے مطابق ہلاک افراد میں سے 5 کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔

دوسری جانب حملے کے بعد متحدہ عرب امارات نے اپنے شہریوں کے لیے ترکی کے سفر کے حوالے سے انتباہ جاری کردیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال 2016 میں بھی ترکی کے شہر استنبول اور دارالحکومت انقرہ کو متعدد مرتبہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کم سے کم 180 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے، ان حملوں کی ذمہ داری داعش اور کرد علحیدگی پسندوں کی جانب سے قبول کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں