بنگلور: بھارت کی ریاست کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور کی جانب سے لڑکیوں کے لباس کے حوالے سے دیے جانے والے متنازع بیان کے بعد ان کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا جبکہ ان سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے سال نو کے موقع پر نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے والے واقعات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ہمارے معاشرے نوجوان مغربی تہذیب اپنا رہے ہیں، ہمارے نوجوانوں کی نہ صرف سوچ مغربی ہے بلکہ ان کا لباس بھی مغربی ہے لہٰذا ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں'۔

وزیر داخلہ جی پرمیشور کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'مغربی طرز کے لباس پہننے کی وجہ سے کچھ لڑکیوں کو ہراساں کیا گیا اور ایسے لباس کی وجہ سے ہی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں'۔

واضح رہے کہ بنگلور میں سال نو کے جشن کے موقع پر خواتین کو نشے میں دھت افراد کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے متعدد واقعات سامنے آئے تھے۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ریاستی وزیر داخلہ کے بیان کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور کئی خواتین نے وزیر داخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا۔

نیشنل کمیشن فار ویمن کی سربراہ للیتا کمارا منگلم نے خواتین کے لباس پر تنقید کے بعد ریاستی وزیر داخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: چھیڑخانی سے روکنے پرخاندان کے سامنے خاتون پر حملہ

نیشنل کمیشن فار ویمن کی سربراہ نے وزیر داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا بھارت کے مرد اتنے جذباتی اور کمزور ہیں کہ خواتین کو مغربی لباس میں دیکھتے ہی بہک جاتے ہیں اور خود پر قابو نہیں رکھ پاتے؟

ادھر خواتین کے مظاہروں کے باوجود ریاستی وزیر نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں پولیس کی ناکامی پر معذرت کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کی چھان بین کی جارہی ہے۔

ریاستی وزیر جی پرمیشور نے مزید بتایا کہ سال نو کے موقع پر بنگلور شہر میں سیکیورٹی کے لیے 1500 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے ، مگر شہر کے مصروف ایم جی روڈ پر ہزاروں کی تعداد میں جمع ہونے والے افراد پر وہ قابو نہیں پاسکے، جہاں کچھ مردوں نے شراب کے نشے میں خواتین سے بدسلوکی کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: ہندوستان میں گینگ ریپ سے متعلق فوٹو شوٹ پر شدید غصہ

خیال رہے کہ ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں سال نو کے موقع پر ہونے والے جشن کے دوران مردوں کی جانب سے نشے کی حالت میں متعدد نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو ہراساں کیا گیا تھا۔

مردوں کی جانب سےخواتین پر حملوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھارتی میڈیا میں نشر ہونے کے بعد معاملے نے شدت اختیار کرلی ہے۔

بھارتی میڈیا میں چلنے والی تصاویر میں مردوں کے حملوں کے بعد پینٹ شرٹ پہنی خواتین اور لڑکیوں کو روتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

بنگلور شہر کو خواتین کے لیے کافی محفوظ تصور کیا جاتا ہے تاہم بھارت کےدیگر شہروں میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کیے جانے کے واقعات نسبتاً زیادہ پیش آتے رہتے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں