اورماڑہ: اقتصادی راہداری منصوبے کے سمندری راستے کی حفاظت کیلئے چین کی جانب سے فراہم کیے گئے دو بحری جہازوں کو باضابطہ طور پر میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے بیڑے کا حصہ بنادیا گیا۔

اس حوالے سے جناح نیول بیس پر پی ایم ایس ایس ہنگول اور پی ایم ایس ایس باسول کی باضابطہ میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کو منتقلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'ہمارے میری ٹائم کے شعبے نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے اہم کامیابی حاصل کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کی جانب سے راہداری کے سمندری راستے کے تحفظ کیلئے پاکستان نیوی اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کو تمام آپریشنل ذرائع فراہم کیے جائیں گے کیونکہ یہ نا صرف پاکستان اور چین کیلئے اہم سماجی و اقتصادی منصوبہ ہے بلکہ یہ خطے کے دیگر ممالک کیلئے بھی اہم ہے'۔

ملک کی سیکیورٹی فورسز خاص طور پر سمندری حدود کے تحفظ کے حوالے سے میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکاروں کی تعریف کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 'ریاستی اداروں کو مضبوط بنانے کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کا نقطہ نظر انتہائی واضح ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میری ٹائم فورسز کے اہم کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے اس کو مزید مضبوط بنانے کیلئے نئے قابل اور قوی بحری جہازوں کی خریداری کیلئے 15 کروڑ ڈالر مختص کیے ہیں'۔

میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے بیڑے میں شامل کیے گئے ہنگول اور باسول بحری جہاز—فوٹو/ڈان
میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے بیڑے میں شامل کیے گئے ہنگول اور باسول بحری جہاز—فوٹو/ڈان

انھوں نے بتایا کہ 'اس حوالے سے ایف 22 پی فرگیٹ اور میزائل کرافٹ کی تیاری کے کام کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں حال ہی میں پی این آبدوزوں کے منصوبے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔۔۔۔۔ یہ سب انتہائی حوصلہ افزاء ہے'۔

وزیر دفاع نے کہا کہ انھیں یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ بحری جہازوں کو ان کی مقرر کردہ فراہمی کی تاریخ سے قبل فراہم کردیا گیا ہے اور معیار کے حوالے سے کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'مجھے بتایا گیا ہے کہ میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی تجاویز پر چین نے ان بحری جہازوں کو تیار کیا جس کے ڈیزائن میں بہت بہتری لائی گئی ہے، یہ تبدیلیاں بغیر اضافی وقت اور پیسے کے استعمال سے کی گئی ہیں، اور یہ بات دونوں ممالک کے درمیان موجود بہترین دوستانہ تعلقات کی عکاس ہے'۔

وزیر دفاع نے میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رئیر ایڈمرل جمیل اختر کو مکران کے ساحل پر مذکورہ تقریب منعقد کرنے اور دونوں بحری جہازوں کا نام بلوچستان کے دریاؤں کے ناموں پر رکھنے کے عمل کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ملک کی اہمیت اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے اس کے صوبے اور لوگوں سے وابستگی کا اظہار ہے'۔

اس سے قبل رئیر ایڈمرل جمیل اختر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ 68.5 میٹر طویل بحری جہازوں میں ایم ٹی یو 16 وی 4000 ایم 73 ایل اینجن نصب ہیں اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 27 ناٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بحری جہازوں پر سیمی آٹومیٹک مشین گنز اور ریڈار نصب ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ان بحری جہازوں پر موجود عملے کا اقتصادی راہداری منصوبے کے سمندری راستے کے تحفظ کے علاوہ اس علاقے میں موجود پاکستانی ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھی ہے۔

اس کے علاوہ یہ بحری جہاز انسداد منشیات، انسانی اسمگلروں اور اسمگلنگ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوں گی۔

مذکورہ تقریب میں نیول چیف محمد ذکاء اللہ اور پورٹ اینڈ شپنگ کے وزیر میر حاصل خان بزنجو بھی موجود تھے۔

یہ رپورٹ 25 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں