وفاقی وزارت داخلہ نے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو واچ لسٹ میں شامل کر لیا ہے جبکہ ایک مزید تنظیم انصار الحسین پر پابندی عائد کر دی گئی۔

نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے جاری کی گئی نئی فہرست کے مطابق جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو گزشتہ ہفتے 27 جنوری 2017 کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا۔

یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو 3 روز قبل 31 جنوری کو نظر بند کر دیا گیا تاہم حکومت کی جانب سے اس اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

تاہم، نیکٹا کی اس فہرست سے ظاہر ہوتا ہے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو نظر بند کرنے کافیصلہ ان کی تنظیموں کو واچ لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد کیا گیا۔

حافظ سعید کو ہندوستان 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پاکستان سے اس حوالے سے کارروائی کا مطالبہ بھی کرتا رہا ہے، تاہم پاکستان کا مؤقف ہے کہ ہندوستان اس حوالے سے ٹھوس ثبوت فراہم کرے۔

امریکا نے بھی جماعت الدعوۃ کے سربراہ پر ممبئی حملوں کے بعد پابندی عائد کرکے ان سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی تھی۔

تاہم حافظ سعید متعدد بار 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں میں کسی بھی کردار کی تردید کر چکے ہیں اور اس حوالے سے عالمی عدالتوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونے کا کہہ چکے ہیں۔

انصار الحسین پر پابندی

وفاقی وزارت داخلہ نے ایک اور تنظیم انصار الحسین پر پابندی عائد کی ہے۔

انصار الحسین کے حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ تنظیم شام میں جاری جنگ کے لیے پاکستان سے جنگجو بھرتی کرتی رہی ہے۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق یہ تنظیم پاکستانی نوجوانوں کو بھرتی کرکے ایران تربیت کے لیے بھیجتی تھی، جہاں سے یہ جنگجو بشارالاسد کے حق میں لڑنے کے لیے شام بھیج دیئے جاتے۔

قبل ازیں یہ رپورٹس بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ داعش میں شمولیت کے لیے پاک افغان سرحدی علاقوں سے نوجوان شام گئے تاہم ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ داعش کے خلاف لڑنے کے لیے نوجوان بھرتی کرنے والی کسی تنطیم کا نام سامنے آیا۔

انصار الحسین کو پاکستان میں زیادہ مقبولیت حاصل نہیں تاہم رپورٹس میں اس کو ملک کے شمالی مغربی علاقوں میں فعال بتایا گیا۔

یاد رہے کہ انصار االحسین سے قبل ملک میں 63 تنظیمیں کالعدم قرار دی گئی تھیں، فرقہ وارانہ، شدت پسند اور عسکری تنظیموں پر پابندی کا سلسلہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں 14 اگست 2001 سے شروع ہوا جب لشکری جھنگوی اور سپاہ محمد پر پابندی لگائی گی، 2012 میں سب سے زیادہ 15 جبکہ 2013 میں 14 تنظیموں پر پابندی لگائی گئی۔

مئی 2013 میں مسلم لیگ کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے اب تک 4 تنظیموں پر پابندی لگائی گئی، جن میں 15 جولائی 2015 کو دارش، 11 نومبر 2016 کو جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی العالمی جبکہ 30 دسمبر 2016 کو انصار الحسین کو کالعدم قرار دیا گیا۔

نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا) کے مطابق واچ لسٹ میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤندیشن سے قبل غلامان صحابہ اور معمار ٹرسٹ کو بھی جون 2016 میں 6 ماہ کیلئے شامل کیا گیا تھا، دسمبر 2016 میں یہ مدت ختم ہو چکی ہے تاہم فہرست میں ان کا نام اب بھی شامل ہے۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر 1267 کے تحت الاختر ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ بھی فہرست کا حصہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں